مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطینی امور میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکو البانیس نے غزہ کی پٹی کے خلاف اس رجیم کی وحشیانہ اور مسلسل جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک قوم کو مکمل نابود کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس اہلکار نے ایکس (سوشل میڈیا پلیٹ فارم) پر فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی تنظیم (ANRWA) کے سربراہ فلپ لازارینی کے بیان کے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی بچوں کے خلاف گزشتہ 5 ماہ کے دوران ہونے والے جرائم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
لازارینی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد دنیا میں گزشتہ 4 سال کی جنگوں میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے غزہ میں اقوام متحدہ اور فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار پر مبنی ایک چارٹ دکھایا، جس میں غزہ میں 7 اکتوبر سے 29 فروری تک چل بسنے والے بچوں کی تعداد ظاہر کی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ گزشتہ 4 سال کی جنگوں میں مرنے والے بچوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے.
رسمی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 4 سالوں میں دنیا بھر میں جنگوں میں کل 12 ہزار 193 بچے مارے جا چکے ہیں جب کہ غزہ میں 12 ہزار 300 سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز کے باوجود صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے خلاف 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی تباہ کن جنگ جاری رکھی ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اس جنگ کے نتیجے میں ایک غیر معمولی انسانی المیہ پیدا ہونے کے ساتھ غزہ کا بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ ہوا ہے، جو اس علاقے میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا واضح ثبوت ہے۔