ایک عبرانی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب اسرائیل قبرص میں 60 دنوں کے اندر ایک بندرگاہ کے منصوبے کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ حیفہ کی بندرگاہ پر حزب اللہ کے حملے کی صورت میں امریکی فوجی امداد حاصل کرنے کا متبادل راستہ میسر آئے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت اس وقت قبرص میں ایک بندرگاہ خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے لئے امریکی امداد کے بہانے غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

اسرائیل ہیوم کے مطابق اسرائیل کا اصل ہدف قبرص کے جزیرے پر ایک بندرگاہ کی خریداری ہے تاکہ حیفا بندرگاہ پر حزب اللہ کے حملے اور اس بندرگاہ کے غیر فعال ہونے کی صورت میں اسرائیل کے پاس اسلحہ حاصل کرنے کا دوسرا راستہ ہو۔ 

اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت حمل و نقل کا ایک وفد قبرص میں ایک بندرگاہ کی تعمیر کے مقصد سے اس ملک گیا ہے جس پر کروڑوں ڈالر لاگت آئے گی۔ اس بندرگاہ کا انتظام اسرائیل کے ہاتھ میں گا اور اس کی سکیورٹی اسرائیل کے ذیلی اداروں کو سونپ دی جائے گی۔

دوسری طرف روزنامہ یدیعوت احرونوت کے مطابق صیہونی حکام بارہا اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ رجیم غزہ جنگ کے وسط میں متعدد محاذوں پر لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

چنانچہ صیہونی وزیر جنگ یواف گیلنٹ نے حزب اللہ کے بارے میں صیہونی فوج کی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے: ہمیں حزب اللہ کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہیے، کیونکہ ہم انہیں مکمل طور پر شکست نہیں دے سکتے۔