مہر خبررساں ایجنسی - دین و اندیشہ ڈیسک - توحید محمود پور: اسلامی جمہوریہ ایران میں دنیا بھر کے دیگر مسلمانوں کی طرح رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی روزہ رکھا جاتا ہے جس سے وحدت اور یکجہتی کی بہترین فضا دیکھنے کو ملتی ہے۔
رمضان المبارک قمری تقویم کا نواں مہینہ ہے جس کا آغاز چاند کے نظر آنے سے ہوتا ہے۔ اس سال رمضان المبارک کی یکم عیسوی تقویم کے اعتبار سے 12 مارچ 2024 ہوئی ہے۔
روزے کا آغاز سحری (کھانے) سے ہوتا ہے تاکہ جسم کو دن بھر کے لئے درکار توانائی مل سکے۔ کیونکہ روزہ دار کو مغرب تک کھانے پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے ہر قسم کے برے کاموں سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے تاکہ نیک اعمال کے ذریعے تہذیب نفس کر سکے۔
ایران میں معمولا افطار کا آغاز کھجور سے ہوتا ہے۔
چونکہ یہ مہینہ عبادتوں، انفاق اور نیک اعمال بجالانے کا مہینہ ہے۔ لہذا انفاق کی شکل میں انفرادی اور اجتماعی افطاریوں کا سلسلہ مہینہ بھر جاری رہتا ہے۔
اس مقدس مہینے کے دوران، مسلمان ضبط نفس، شکر گزاری، خدا کے قریب ہونے اور غریبوں اور ناداروں کی دل کھول کر خدمت کرتے ہیں۔
ایرانی لوگ باجماعت نماز کے لیے مساجد میں آتے ہیں اور رمضان المبارک کے دوران زیادہ تر قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور ائمہ ہدی ع سے منقول دعائیں اور عبادات بجا لاتے ہیں۔
اس مہینے میں صدقے کی بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے صاحب ثروت لوگ ضرورت مندوں کو افطاری دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس مہینے میں ایران میں لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور تہذیب نفس کی ترغیب دینے کے لئے مختلف چینلوں میں قرآن کی تلاوت، تفسیر اور دیگر اخلاقی دروس کے اہتمام کے ساتھ ٹاک شوز اور کوئز سیشنز بھی کئے جاتے ہیں۔
رمضان المبارک کے اختتام پر عید الفطر منائی جاتی ہے جس میں مسلمان نئے کپڑے پہن کر نماز عید میں شریک ہوتے ہیں۔
غزہ میں رمضان المبارک
اس سال غزہ کی پٹی میں رمضان المبارک کا آغاز نہایت غم انگیز ہے کیونکہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی رجیم کی وحشیانہ جارحیت ہنوز جاری ہے۔
تاہم فلسطینی خاص طور پر غزہ کے پناہ گزین خندہ پیشانی کے رمضان المبارک کا آغاز صبر و شکر کے عملی جذبے کے ساتھ کرنے لگے ہیں۔
غزہ میں جنگ کے منحوس سائے نے رمضان المبارک کی رونقیں چھین لی ہیں لیکن اس ظلم و بربریت کے باوجود اس پٹی کے باسی صبر و رضا کی عملی تصویر بنے عالمی برادری اور مسلمانوں کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔
رمضان المبارک انفاق اور ناداروں کی دستگیری کا مہینہ ہے جس میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو دوسروں کی حالت زار کے بارے میں سوچنے اور عطیہ و خیرات کی ترغیب دی جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس مقدس مہینے کے دوران غزہ کے مظلوموں کے لیے فنڈ ریزنگ اور امدادی مہم میں تیزی آئے گی۔
واضح رہے کہ غزہ پر پچھلے چار ماہ سے اسرائیلی رجیم کی جارحیت جاری ہے جس کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 30,700 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 72,400 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔