مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے الجزائرکے وزیر تعلیم کے ہمراہ الجزائر کی عظیم الشان مسجد میں حاضری دی جو افریقی براعظم کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اسلامی دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسجد میں انہوں نے نماز مغرب ادا کی۔
جامع مسجد الجزائر کے اسلامی فن تعمیر کے ساتھ 27 ہیکٹر کے رقبے میں بنائی گئی ہے۔عمارت کے اندر 120,000 نمازیوں کی گنجائش والی مسجد، دارالقرآن اور ایک اسلامی ثقافتی مرکز شامل ہے۔
عمارت کے اندر دس لاکھ کتابوں پر مشتمل ایک عالی شان لائبریری بھی ہے۔ عمارت کے اوپر دنیا کا سب سے اونچا فانوس ہے۔
یہ مسجد مدینہ منورہ میں مسجد نبوی اور مکہ میں مسجد الحرام کے بعد دنیا کی تیسری بڑی مسجد سمجھی جاتی ہے۔ مسجد کے مینار کودارالحکومت کے تمام حصوں سے دیکھا جاسکتا ہے جس کی اونچائی 267 میٹر ہے۔
صدر مملکت نے جامع مسجد کے دورے کے دوران مسجد کے امام کے ساتھ ایک مختصر ملاقات کی اور کہا کہ آج غزہ کے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔
اسلامی دنیا بلکہ عالم انسانیت کی خدمت اور سرگرمیوں کے حوالے سے مساجد کو مرکز ہونا چاہیے۔
رئیسی نے استعماری دور میں تحریک اور بیداری پیدا کرنے اور عوامی قوتوں کو متحرک کرنے میں الجزائر کی مساجد کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی (رح) مساجد کو انحراف کے خلاف جنگ کامحاذ سمجھتے تھے۔ انہوں نے اپنی تحریک کو آگے بڑھانے کی اس محاذ سے بھرپور استفادہ کیا۔
صدر رئیسی نے فلسطین کے حوالے سے دونوں ملکوں کے موقف کو مشترک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت اور صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام متفقہ موقف اختیار کرتا تو کیا صہیونی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور وحشیانہ حملے نہ کرتی۔
اس ملاقات میں جامع مسجد جامع مسجد کے امام نے کہا کہ فرانسیسی استعمار کی سازشوں کے باوجود الجزائر اصولوں اور اپنے عقائد پر قائم رہا۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے جرائت مندانہ اور تاریخی مؤقف کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دیگر اسلامی ممالک بھی اس سمت میں قدم اٹھائیں گے۔