مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے الجزائر میں گیس برآمد کرنے والے کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے قدرتی گیس کے اپنے وسیع ذخائر، ٹرانزٹ لوکیشن اور اعلی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہوئے گیس کی پیداوار اور برآمد کو بڑھانے اور اس کی خطے کی اقوام کو ترسیل کی علاقائی پالیسی اپنا رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توانائی کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ رسد اور کھپت کی منڈیوں کے درمیان متوازن ترسیل کے لیے ایک محفوظ راستہ بننے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور فورم کے رکن ممالک کو ایران کے توانائی کے شعبے کے منصوبوں بشمول قدرتی گیس کی صنعت کے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں۔
صدر رئیسی نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور اس نسل کشی کے لیے امریکیوں اور بعض مغربی ممالک کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ جنگ محور شرارت اور محور شرافت کے در میان تصادم کی جنگ ہے، محور شرارت کی قاتل رجیم کو امریکہ ہتھیاروں اور بموں کے ذریعے کمک پہنچا رہا ہے جب کہ دوسری طرف محور شرافت کے نڈھال بچے ہیں جو روٹی کے ایک ٹکڑے کے لئے ترس رہے ہیں۔ آج اس جنگ میں خاموش رہنے والوں کو کل سخت مار پڑے گی۔ فلسطین آج انسانیت، اخلاقیات اور انسانی معاشرے کے ضمیر کا امتحان ہے۔
صدر رئیسی کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے۔
بسم الله الرحمن الرحیم
عوامی جمہوری جمہوریہ الجزائر کے معزز صدر جناب عبدالمجید تبون۔
گیس برآمد کرنے والے ممالک کے ساتویں سربراہی اجلاس کی میزبانی پر الجزائر کی حکومت اور قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
جناب صدر،
محترم سربراہان مملکت
سب سے پہلے میں فلسطین کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں جو کہ عالم انسانیت کا اہم ترین مسئلہ ہے۔
مغربی تسلط پسندانہ نظام جو اقوام عالم کے استحصال اور استعمار پر قائم ہوا تھا، آج پہلے سے کہیں زیادہ کمزور اور فرسودہ ہو چکا ہے۔ یہ ملکوں کو تسلط پسند اور تسلط پذیر کی تقسیم کا شکار بنا کر اپنی بقا کے لئے سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔
الجزائر کی غیرت مند قوم دس لاکھ شہداء کی مزاحمت اور قربانیوں کی بدولت خود کو اس ظالمانہ نظام سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوئی لیکن بعض اقوام پر آج بھی یہ ظالمانہ نظام مسلط ہے جن میں فلسطین کی مظلوم قوم سرفہرست ہے۔
محترم ساتھیوں؛
اسلامی جمہوریہ ایران قدرتی گیس کے وسیع ذخائر، ٹرانزٹ پوزیشن اور اعلیٰ ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہوئے، گیس کی عالمی منڈی میں تمام ممالک کے ساتھ دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے، خاص طور پر وسطی ایشیا سے لے کر خلیج فارس تک کے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کے مطابق تعاون کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
ہماری علاقائی حکمت عملی قدرتی گیس کی پیداوار اور برآمد کو بڑھا کر خطے کی اقوام کی تک اس کی متوازن رسائی پر مبنی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران توانائی کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ برآمد کنندگان اور صارف ممالک کی منڈیوں کے درمیان گیس کی تقسیم اور ترسیل کے لیے ایک محفوظ کوریڈور کے لئے آمادہ ہے۔
میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ایرانی سائنس و ٹیکنالوجی کے ادارے اور کمپنیاں اس فورم کے رکن ممالک کے ساتھ نئے ماڈلز کی شکل میں شراکت دار بن سکتی ہیں۔ اس بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران فورم کے رکن ممالک کو گیس کی صنعت میں مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے منظم تعاون شروع کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ گیس نکالنے، پروسیسنگ، ترسیل، تجارت اور متعلقہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں معلومات اور تجربات کا تبادلہ کیا جا سکے۔
میری تجویز ہے کہ تنظیم کے سیکرٹریٹ کو گیس کی صنعت میں رکن ممالک کے تکنیکی علم اور تجربات کے تبادلے کے لیے ایک طریقہ کار استعمال کرنا چاہیے، تا کہ تمام اراکین ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
آخر میں، اپنے تمام عزیز ساتھیوں، اس اجلاس میں شریک اعلی سربراہی وفود، سینئر ماہرین اور وزراء کی فعال اور موثر شرکت پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
فلسطین کی حتمی فتح اور بیت المقدس کی آزادی کی امید کے ساتھ
مزاحمتی محاذ کے تمام مجاہدین اور شہداء کو سلام
والسلام عليكم و رحمه الله و برکاته