مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے فلسطینی گروہوں اور صیہونی رجیم کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہنوز کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا تاہم اس حوالے سے پرامید ہیں اور فریقین کے درمیان ثالثی کے ذریعے ہر سطح پر کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ابھی تک کوئی ایسی پیش رفت سامنے نہیں آئی جس کا اعلان کیا جا سکے اور نہ ہی غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔
ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کا امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں ہے کہ وہ اگلے پیر سے پہلے جنگ بندی کا اعلان کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں کمی آئی ہے اور عالمی برادری کو مزید سنجیدگی سے کام لینا چاہیے۔ اس وقت غزہ میں تین لاکھ فلسطینی بنیادی ضروریات اور خوراک سے محروم ہیں، جو کہ ایک المیہ ہے۔ جب کہ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے عالمی برادری کی طرف سے ابھی تک کوئی موئثر دباؤ سامنے نہیں آیا ہے۔
انہوں نے جنگ بندی مذاکرات اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے درمیان تعلق پر تنقید کرتے ہوئے کہا: غزہ ایک خوف ناک بحران اور انسانی المیے کا شکار ہے اور ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد جنگ بندی ہو جائے گی۔ ہمیں رمضان المبارک سے پہلے جنگ بندی معاہدے تک پہنچنا ہوگا۔