مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کی قومی سلامتی کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں جاری صورت حال کے حوالے سے متوازن پالیسی اپنائی ہوئی ہے جب کہ امریکہ خطے میں امن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
"دمتری میدویدیف" نے TASS نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور غزہ کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایران نے ایک پرسکون اور متوازن موقف اپنایا ہے اور وہ مشرق وسطی میں کسی بھی فوجی تنازع میں شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام ایران کو کسی بھی مسلح تصادم میں حصہ لینے پر مجبور نہیں کرے گا کیونکہ تہران متوازن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
میدویدیف نے مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا: امریکہ " لڑاو اور حکومت کرو" کی پالیسی اپنا کر مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو ہوا دے رہا ہے۔ لہذا یہ ملک مشرق وسطیٰ میں جاری بحران اور تمام مسائل کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ اسرائیل اور فلسطین کی دو ریاستوں کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کی 1947 کی قرارداد پر عمل درآمد سے کون روکتا ہے؟ اگر واشنگٹن امن چاہے تو مشرق وسطی میں ان قراردادوں کو نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی حکام فیصلے کرنے میں خود مختار نہیں ہیں۔ بلکہ ان کا انحصار امریکہ کی مالی اور فوجی امداد پر ہے۔