مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، یمن کے وزیر اعظم عبدالعزیز بن حبطور نے المسیرہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں یمن مرکزی کردار ادا کرتا رہے گا۔ فلسطینی مزاحمت نے پوری چوکسی اور ہوشیاری کے ساتھ طوفان الاقصی کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین تمام آزاد اقوام کا مسئلہ بن چکا ہے اور اس سلسلے میں مزاحمت کے محور نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ صیہونی حکومت اسٹریٹجک اور اخلاقی نقطہ نظر سے گر گئی ہے اور فلسطین کو 17 سال سےمکمل محاصرے میں لینے کے باوجود اپنی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔
حبطور نے انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں استحکام اور ترقی کے بارے میں کہا کہ ایران گزشتہ 45 سالوں میں اپنی داخلی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے پہلے سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ اور مستحکم ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام نے باب المندب کو اپنے قومی مفادات کے تحت فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے استعمال کیا ہے۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران یمنی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے متعدد صہیونی بحری جہازوں یا بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔