مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس کے نام ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ رکن ممالک کو اسرائیلی رجیم کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی درخواست کریں تاکہ اسے غزہ پر وحشیانہ جارحیت کو روکنے پر مجبور کیا جاسکے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ اسرائیلی حکومت کو غزہ کے گنجان آباد شہر رفح پر حملے سے باز رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے تمام اراکین سے اس رجیم کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی درخواست کرے۔
انہوں نے لکھا کہ عالمی برادری کو بھی اس طرح کے قتل عام کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ رفح پر کوئی بھی فوجی حملہ اب اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کی نسل کشی کا ایک اور مرحلہ ہو گا۔ لہذا اقوام متحدہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس نازک موڑ پر اپنی ذمے داری ادا کرتے ہوئے رفح میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کے خلاف مزید تباہ کن جرائم کی روک تھام کرے۔
جیسا کہ جنرل اسمبلی کے تحت فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق کمیٹی (CEIRPP) نے 14 فروری کو اپنی پریس ریلیز میں خبردار کیا تھا کہ رفح پر کسی بھی فوجی حملے سے عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کی تعداد چھے لاکھ کے لگ بھگ ہے جو پہلے ہی متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی یہ بربریت 26 جنوری 2024 کے عدالتی احکامات کی خلاف بھی ورزی ہے جو نسل کشی کنونشن کے تحت جاری کئے گئے۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو متحدہ موقف اپنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام رکن ممالک کو قانونی اور اخلاقی طور پر فلسطینی قوم کی نسل کشی کو روکنے کے لیے پرعزم ہونا چاہئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کو اپنے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ قابض اور جارح صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون سے گریز کریں، بصورت دیگر وہ سنگین ترین بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں اس رجیم کے ساتھ شریک ہوں گے۔