مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے 2019 میں ہلاک ہونے والے سرغنہ ابوبکر البغدادی کی بیٹی امیمہ نے اپنے اعترافی بیان میں ابراہیم العواد (ابو بکر البغدادی) کہ جو بعد میں داعش کے رہنما کے طور پر جانا جانے لگا، کی زندگی کے رازوں سے پردہ اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے ٹی وی پر اپنے والد کو موصل کی النوری مسجد سے داعش کی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے بہت صدمہ پہنچا۔ اس خطبے کے ایک ہفتہ بعد وہ گھر واپس آیا۔
امیمہ نے مزید کہا کہ یزدی قبیلے کے قیدی ہمارے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے اور میں اس صورت حال پر افسردہ تھی۔ میرے والد کا قریبی ترین شخص میرا بھائی تھا۔ حذیفہ ہمیشہ کیمپوں میں موجود رہتا تھا اور میں نے انہیں آخری بار ترکی جانے سے پہلے دیکھا تھا۔ میرا بھائی حذیفہ بھی میرے والد کا ہمخیال تھا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
ابوبکر البغدادی کی بیٹی نے مزید کہا کہ میرے والد نے مجھے اپنے ذاتی محافظ منصور سے شادی کرنے پر مجبور کیا جب میں 12 سال کی تھی۔ منصور رقہ کی بمباری میں مارا گیا۔
امیمہ کے مطابق البغدادی نے چار خواتین سے شادیاں کیں اور اس کے 11 بچے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ابو بکر البغدادی کی پہلی اہلیہ اسماء محمد، سعودی عرب کے "الحدث" ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پہلی بار عوام کے سامنے آئیں اور البغدادی کی ذاتی زندگی اور اس کی خود ساختہ خلافت کے آخری ایام کے تنظیمی رازوں سے پردہ اٹھایا۔