مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یورپی میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو 15 دن گزرنے کے باوجود صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کر رہی ہے اور صہیونی فوج کے وحشیانہ جرائم جاری ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غزہ کے عام شہریوں کا قتل عام بڑے پیمانے پر جاری ہے اور وہ چھوٹے سے چھوٹے انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں اور اس رجیم نے محاصرے میں ڈال کر انہیں خوراک، پانی اور ادویات تک سے محروم کر دیا ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں رہائشی علاقوں، مکانات، شہری بنیادی ڈھانچے اور شہری سہولیات کو وسیع پیمانے پر تباہ کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی وجہ سے غزہ کے بیشتر علاقے ناقابل رہائش بن چکے ہیں۔
واضح رہے کہ دو ہفتے قبل عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر صیہونی حکومت کے خلاف عارضی احکام جاری کرتے ہوئے اس رجیم سے کہا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
عالمی عدالت انصاف نے صیہونی حکومت کو حکم دیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر عدالت کو نسل کشی کی روک تھام کے لیے کیے گئے تمام اقدامات کی رپورٹ پیش کرے۔
عدالت نے صیہونی حکومت کو غزہ کی پٹی میں فوری طور پر درکار خدمات اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے "فوری اقدامات" کا بھی حکم دیا تاہم اس نے جنگ بندی کا حکم جاری نہیں کیا۔