مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، "امریکی انٹیلی جنس کے سابق افسر سکاٹ رائٹر نے عراق اور شام میں مزاحمتی فورسز کے ٹھکانوں پر امریکہ کے جارحانہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پیغام شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے گزشتہ رات ہونے والے حملے غیر اہم تھے کیونکہ فوج نے کسی اہم جگہ کو نشانہ نہیں بنایا
انھوں نے مزید لکھا: امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے پانچ دن بعد 85 اہداف پر حملے کئے گئے۔ لیکن کسی اہم چیز پر حملہ نہیں کیا گیا۔ اس طرح کے ناٹک سے کچھ نہیں بدلے گا۔ہم اس طرح کی شو پرفارمینس پر سالانہ تقریباً ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی دہشت گرد فوج کے سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے کل رات ایک بیان میں اعلان کیا کہ اس نے عراق اور شام کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کا شام کے خلاف صبح سویرے حملہ 40 منٹ تک جاری رہا اور اس میں متعدد بمبار طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ اس حملے میں امریکہ نے مشرقی شام کے دیر الزور، الحربش، المیادین اور البوکمال شہروں کے تقریباً 20 علاقوں کو نشانہ بنایا۔
قابل ذکر ہے کہ مشرقی شام میں امریکی جارحیت پسندوں نے جن ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ان میں سے بیشتر کو پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔ اس حملے میں خوراک کے گوداموں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جب کہ مزاحمتی محاذ کے کسی خاص ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ لہذا یہ ایک طرح امریکہ کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے اور شکست کی خفت مٹانے کی ناکام کوشش تھی۔