مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ہیگ کی عدالت کے جج "جوان ڈونوگھو" نے غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت کے حوالے سے سزا سنائے جانے والے اجلاس کے دوران زور دے کر کہا کہ ہمیں غزہ کی پٹی میں شہریوں کا قتل عام جاری رہنے پر تشویش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کی تحقیقات نہ کرنے کی اسرائیل کی درخواست کو قبول نہیں کر سکتی اور عدالت کے پاس ضروری اختیار ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے کی گئی نسل کشی کے معاملے پر فیصلہ صادر کرے۔
جوان ڈونوگھو نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف اٹھائے جانے والے نسل کشی کے معاملے کو مسترد نہیں کرتے۔ کیونکہ بین الاقوامی رپورٹس اس بات پر زور دیتی ہیں کہ غزہ موت اور مایوسی کی جگہ بن چکا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ عدالت نے موجودہ حالات میں (اسرائیل کی طرف سے) نسل کشی کے واقع ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن وہ نسل کشی کے امکان کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں کے نسل کشی کی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کے حق کی تصدیق کرتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے جج نے مزید کہا کہ اسرائیل کو انسانی گروہ کے خلاف قتل یا انہیں شدید نقصان پہنچانے کے جرم کی روک تھام کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو پہنچنے والا نقصان جنگی جرم میں آتا ہے۔
جوان ڈونوگھو نے تاکید کی کہ ہیگ کی عدالت کے فیصلے کے مطابق اسرائیل کو بین الاقوامی قانونی اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے اور اسرائیلی فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب سے روکنے کے لئے قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنانا چاہئیے۔
آخر میں انھوں نے اشارہ کیا: اسرائیل کو غزہ کی پٹی کے باشندوں کے خلاف قتل و غارت، جارحیت اور تباہی کی سمت میں کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔
mehrnews.com/x3446h