مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ برٹش میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز آرگنائزیشن نے عمان کے ساحل سے 50 میل مشرق میں ایک سمندری حادثے کے پیش آنے کی اطلاع دی ہے۔
مذکورہ تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عمان اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے اور ہم جہازوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ چوکس رہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع ہمیں دیں۔
ادھر صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے بھی اطلاع دی ہے کہ بحیرہ عمان میں ایک رابطہ کٹے بحری جہاز کو برطانیہ کے قبضے میں لینے کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔
یہ خبر اس حقیقت کے باوجود سامنے آئی ہے کہ امریکی فوج نے پہلے اعلان کیا تھا کہ یمن نے منگل کی شب بحیرہ احمر سے اسرائیل کی طرف جانے والے بحری جہازوں پر 18 ڈرون اور تین میزائل داغے ہیں۔ واشنگٹن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خطے میں تعینات فورسز نے چار جنگی جہازوں کے ساتھ ان ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا۔
واضح رہے کہ صیہونی افواج کے ہاتھوں مظلوم فلسطینی عوام کے وحشیانہ قتل عام کے جواب میں یمن کی فوج نے اس حکومت سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جو بحیرہ احمر کو عبور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان حملوں کے بعد معروف شپنگ کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس روٹ پر ٹریفک معطل کرتے ہوئے متبادل راستے کا انتخاب کیا ہے جس پر انہیں کافی پیسہ اور وقت ضائع کرنا پڑ رہا ہے۔