مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف نے آج جمعرات کی سہ پہر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت کی پہلی سماعت شروع کردی۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے بیان کے مطابق صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت غزہ کی پٹی میں اس رجیم کی جنگ اور فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے اپنے خلاف تمام الزامات کا جواب دینے کے لیے اس اجلاس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا کہ غاصب اسرائیل کے سیکورٹی اداروں اور اس حکومت کے پبلک پراسیکیوٹر میں اس بات کا شدید خوف پایا جاتا ہے کہ تل ابیب کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام عائد کیا جائے گا۔
ہیگ کی عدالت کی سماعتوں میں ہنگامی اقدامات کے اطلاق اور صیہونی حکومت کو غزہ میں فوجی آپریشن روکنے پر مجبور کرنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست سے نمٹا جائے گا۔ تاہم اس کیس کی جانچ کے عمل میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
84 صفحات پر مشتمل پٹیشن میں جنوبی افریقہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو خوراک، پانی، ادویات، ایندھن، پناہ گاہ اور دیگر انسانی امداد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے اپنی درخواست میں غزہ کی پٹی پر جاری بمباری کا بھی حوالہ دیا، جس میں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک لاکھوں گھر تباہ اور تقریباً 1.9 ملین فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں اور 23,000 سے زیادہ شہید ہو چکے ہیں۔
اس کیس میں اسرائیل کے دو اور جنوبی افریقہ کے دو ججوں سمیت 17 ججوں کا پینل ہر فریق کے تین گھنٹے کے دلائل سنے گا۔ اس ماہ کے آخر میں عدالت کے عبوری اقدامات کے بارے میں فیصلہ متوقع ہے۔ اگرچہ ممالک عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عملد رآمد کے پابند ہیں، تاہم اس عدالت کے پاس فیصلے نافذ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔