مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے صدر رئیسی اور دیگر کابینہ کے اراکین کو غزہ کے بارے میں بریفنگ دینے کے بعد کہا ہے کہ صہیونی حکومت گذشتہ تین مہینوں سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں شدت لارہا ہے تاہم 90 دنوں سے زیادہ کے دوران صیہونی حکومت کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوا۔ حماس کی نابودی، اسے غیر مسلح کرنا اور یرغمالیوں کو آزاد کرنا وہ اہداف جن میں اسرائیل مکمل ناکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے صیہونیوں نے بیروت میں صالح العروری کو قتل کر کے ایک نام نہاد جعلی فتح اپنے نام کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیلی کابینہ میں دراڑ اور غزہ جنگ میں امریکہ کی حکومت کی حمایت پر اختلافات کے بارے میں بھی بات کی۔
انہوں نے ایران کے دیرینہ موقف کو دہرایا کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے غزہ میں صہیونی جارحیت کو روکنا ہوگا۔ فلسطین کا محاصرہ کرکے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی ضروری ہے۔ فسلطینیوں کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق ہے۔