مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے یورو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف اسرائیلی بحری جہاز اور اسرائیل جانے والے یا اس سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ دنیا بھر کے دیگر بحری جہازوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا۔
انصار اللہ اور یمن کی مسلح افواج فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے جہازوں کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کر رہی ہیں جو کہ صیہونی رجیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی بے دریغ نسل کشی کا ردعمل ہے۔
اس جنگ کے دوران کم از کم 21,110 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
یمنی فورسز نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک صیہونی حکومت غزہ کا محاصرہ ختم کرتے ہوئے جنگ بند نہیں کرتی تب تک حملے جاری رہیں گے۔
محمد عبدالسلام نے کہا کہ بحیرہ احمر میں امریکی اتحاد کا مقصد صرف اور صرف اسرائیل کی حفاظت کرنا ہے، جو بحیرہ احمر یا بحیرہ عرب میں کسی بھی خطرے کے بارے میں دنیا کو قائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے کچھ شپنگ کمپنیوں پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے راستے اپنے جہازوں کی آمدورفت بند کر دیں تاکہ کچھ ممالک کو اتحاد میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔
عبدالسلام نے اس دوران کہا کہ صہیونی دشمن کے خلاف یمن کی ناکہ بندی مذہبی، اخلاقی، انسانی، قومی اور حب الوطنی کے اصولوں پر مبنی ہے اور صنعاء اس فیصلے کے نتائج کو سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی کاز کی حمایت میں اسرائیل کے ناجائز قبضے اور جارحیت کے خلاف اقدامات جاری رکھے جائیں گے ۔