مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر کی صبح اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں نئے جوہری معاہدے کے لیے بات چیت کی قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کے خیالات وہ فریق پیش کرتے ہیں جو اپنے وعدوں سے مکر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2015 کے جوہری معاہدے کے وہ دستخط کنندگان جو اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، آج اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے "متضاد خیالات" تجویز کرنا چاہتے ہیں جب کہ جے سی پی او اے میں تمام فریقین کی ذمہ داریوں کو پہلے ہی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اور ایران نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ JCPOA کے احیاء کا واحد حل تمام فریقین کا اس معاہدے پر مکمل، موثر اور قابل تصدیق عمل درآمد کا عزم ہے۔
کنعانی نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ثابت کیا کہ وہ مشکل وقت میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتی۔
یہ کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کو یقینی بنانے اور جنگ کو روکنے کے لیے اپنا فرض پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ڈھانچہ زیادہ جمہوری ہونا چاہیے اور اسے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنا چاہیے۔
کنعانی نے ایک بار پھر غزہ جنگ کی طرف سلامتی کونسل کی توجہ مبذول کروانے کے لیے اقوام متحدہ کے سربراہ کے "ذمہ دارانہ اقدام" پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عالمی برادری کی طرف سے غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو روکنے کے مطالبے پر کان نہ دھرنے کی وجہ سے امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے ثابت کیا کہ وہ عالمی برادری کے خلاف ہے اور اسرائیلی حکومت کی واحد حمایتی ہونے سے بالکل بھی نہیں شرماتی۔ اور امریکی ویٹو سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ واشنگٹن نے نہ صرف جنگ بندی کے خلاف ووٹ دیا ہے بلکہ اس نے "معصوم فلسطینی قوم کے خلاف بربریت جاری رکھنے" کو بھی ووٹ دیا ہے۔
شام میں ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی پر ترجمان نے کہا کہ وہ شامی حکومت کی سرکاری درخواست پر اس ملک میں ہیں اور ان کی موجودگی قانونی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی ممالک کی مدد کے لیے ایران کے بنیادی اصولوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے شام پر امریکی فضائی اور میزائل حملوں کو جارحیت قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے شام کی قومی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی پر ردعمل کا مطالبہ کیا۔
کنعانی نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری کے حالیہ دورہ عراق کے بارے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی اپنے عرب پڑوسی سے توقعات واضح ہیں اور اس سمت میں کوششیں جاری ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ دونوں طرف سے متوقع سطح تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے نئے جوہری ری ایکٹر کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان تعاون کے معاہدے کی منظوری کے بارے میں کہا کہ اس معاہدے پر فریقین نے دستخط کیے ہیں اور اب پارلیمنٹ نے اس کی توثیق کر دی ہے
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران میں سویڈن کے ایک شہری کے خلاف مقدمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فرد کے خلاف الزامات اور اس کی طرف سے کیے گئے جرائم واضح ہیں اور اس کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفصیلات متعلقہ حکومت کو بتا دی گئی ہیں، مقدمہ اپنے عدالتی عمل سے گزرے گا اور عدلیہ اپنے فرائض انجام دے گی۔