مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس رجیم کا ایک اور افسر آج کی لڑائی کے دوران مارا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طوفان الاقصی آپریشن آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔
خیال رہے کہ ان اعداد و شمار کا اعلان اصل اعداد و شمار کہیں کم ہے کیونکہ صیہونی رجیم ہمیشہ ہلاک یا زخمی ہونے والے فوجیوں کے درست اعدادوشمار کے اعلان سے گریز کرتی ہے۔
اس حوالے سے عبرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے زخمیوں اور جنگ میں ہلاک ہونے والوں کے حوالے سے ہسپتال کی رپورٹس کی اشاعت پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کی کابینہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت جنگ بندی کی کسی بھی پیشکش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتی ہے کیونکہ جنگ بندی کا قیام حماس کے فائدے کے لیے ہے۔
انہوں نے صیہونی فوجیوں کی ہلاکتوں اور غزہ پر حملے میں کوئی خاص جنگی کامیابی نہ ہونے کا ذکر کیے بغیر دعویٰ کیا کہ صیہونی فوج غزہ کے جنوب میں پیش قدمی کر رہی ہے اور حماس کے رہنما کے یحییٰ السنوار کے گھر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
یہ بات واضح ہے اگر صیہونی فوج کو یحیی السنوار کے ٹھکانے کا پتہ چل جاتا تو وہ اسے قتل کرنے سے بالکل بھی دریغ نہ کرتی۔ لہذا غاصب فوج کے اس طرح کے بیانات نفسیاتی جنگ کے فرسودہ حربوں کے سوا کچھ نہیں۔