مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اتوار کے روز کہا کہ ایرانی فوج نے ملکی حکام اور بین الاقوامی اداروں کو مطلع کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے قریب علاقوں میں افواج کی تعیناتی اور غزہ کے لوگوں کو ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو کئے گئے الاقصی طوفان آپریشن کے بعد فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے جنرل موسوی نے کہا کہ اس آپریشن میں اسرائیلی حکومت کے زوال کے آثار واضح ہو گئے، کیونکہ صیہونیوں کو فلسطینی مزاحمت کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور مزاحمتی فورسز کی طرف سے مقرر کردہ تمام شرائط کو قبول کرنے پر مجبور ہوگئے۔
میجر جنرل موسوی نے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ کے خلاف اپنے حملوں میں کوئی بھی فوجی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل حقیقی معنوں میں مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں 6150 بچوں سمیت 14,800 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
تاہم طویل مذاکرات اور کم از کم 24 گھنٹے کی تاخیر کے بعد، جمعہ کی صبح اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی عمل میں آئی، جس میں غزہ میں قید اسیران کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین اور بچوں کے بدلے رہا کر دیا گیا۔