مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے سپاہ پاسداران انقلاب اور بسیج کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے پہلے اور بعد کے واقعات قابل موازنہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1948 سے انقلاب اسلامی ایران ہونے تک کے واقعات کا تجزیہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل اور عرب ممالک کی جنگ اسلامی عقیدے کے بجائے قومی جذبے سے لڑی گئی جس کی وجہ سے مسئلہ فلسطین روز بروز کمزور ہونے لگا۔ جنگی میدان میں شکست کے بعد کیمپ ڈیوڈ اور اوسلو معاہدے کی شکل میں فلسطینیوں کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔
پارلیمانی سربراہ نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد فلسطینی عوام میں ایسا جوش و جذبہ پیدا ہوا جس کی وجہ سے صہیونی تجزیہ کاروں کے اندازے غلط ثابت ہوئے۔ الہی مکتب پر مبتنی امام خمینی کے فرامین کی روشنی میں غزہ کی جنگ کے دوران شیعہ سنی اتحاد کا بہترین مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مغرب اسلامی ہراسی ایجاد کرنے کے لئے داعش جیسی انتہاپسند تنظیمیں وجود میں لاتا ہے۔ مستقبل میں بھی اس طرح کی سازشیں ہوتی رہیں گی لیکن حالیہ واقعات میں اسلامی نے اپنے سیاسی اور عقلانی استحکام کو ثابت کردیا۔