مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے امام خمینی کے حرم میں ملک بھر سے جمع ہونے والے دینی مدارس اور سکولوں کے طلباء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ میں ایمان کا مقابلہ استکبار سے تھا۔ اگر امریکی مدد نہ ہوتی تو اسرائیل ختم ہوچکا ہوتا۔ اس جنگ میں اللہ، قرآن، معاد اور انبیاء پر عقیدہ رکھنے والوں نے مضبوط ارادوں کے ساتھ عالمی استکبار کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے سید حسن نصراللہ کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہم نے امریکی چینل کے نمائندے کو بتایا کہ جہاں بھی امریکہ اور مقاومت کے درمیان مقابلہ ہوجائے فتح مقاومت کی ہوگی۔ استکبار کو شام، عراق اور یمن میں شکست ہونے کے بعد فلسطین میں بھی شدید ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہوچکا ہے۔ یہ جنگ بندی حقیقیت میں فلسطین کی فتح ہے۔ اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا اعلان کررکھا تھا لیکن اپنے اہداف میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی کی آرزؤں کے مطابق لبنان میں پہلی مرتبہ مقاومت کا بیج بودیا گیا تھا جو اب تناور درخت کی شکل اختیار کرچکی ہے۔