مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے آج برکس گروپ کے ہنگامی اجلاس میں مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) کے ممالک کی صورت حال میں استحکام کے لیے کوششوں میں تیزی لانے کے ساتھ تنازعہ فلسطین کے حل کے لیے برکس کے ٹھوس مؤقف پر تاکید کی ہے۔
انہوں مزید کہا کہ اس وقت فوری حل طلب مسئلہ، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان طویل مدتی جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے لیے غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور برکس کی آئندہ روسی چیئرمین شپ کے دوران ہم فلسطین اسرائیل مسئلہ کے تصفیے کے لیے رابطے شروع کریں گے۔
ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کی جغرافیائی توسیع کو روکنے کے ساتھ ساتھ خطے میں مذاہب کے درمیان امن کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
غزہ کی پٹی کی صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ فلسطین اسرائیل مسئلے کے حل میں ثالثی کوششوں پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں ہزاروں افراد کی ہلاکت، لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور انسانی المیہ تشویشناک ہے۔ فلسطینیوں کی ایک سے زیادہ نسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سبوتاژ کرنے کی وجہ سے ناانصافی کے احساس کے ساتھ پروان چڑھی ہے۔ اسرائیل سلامتی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ غزہ پر روس کی پوزیشن مستحکم ہے۔ماسکو اس مسئلے کے سفارتی حل پر اصرار کرتا ہے۔
غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ میں مناسب انسانی وقفے ضروری ہیں.
جنوبی افریقہ کا اہم بین الاقوامی مسائل پر برکس اجلاس کا فوری انعقاد قابل تعریف ہے۔