مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی اخبار اسرائیل الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگر اسرائیل حماس کے خلاف اور پھر حزب اللہ کے خلاف جنگ نہیں جیتتا تو وہ نقب اور جلیل کت علاقوں سے محروم ہوجائے گا۔ یہ جنگ اسرائیل کی بقاء کے لئے ایک فیصلہ کن جنگ ہے۔
صہیونی فوج کی انٹیلی جنس برانچ کے سربراہ "اہارون ہالیوا" نے الاقصی طوفان آپریشن کے آغاز کے وقت حکومت کی انٹیلی جنس اور آپریشنل ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ موجودہ جنگ صیہونی حکومت کے خلاف نہیں ہے بلکہ خطے میں اسرائیل کے وجود کے خلاف جنگ ہے۔
موساد کی جاسوسی سروس کے سابق سربراہ یوسی کوہن نے بھی ان الفاظ کی تصدیق کی ہے۔
ادھر اسرائیل کے الیوم اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ اس طرح کے الفاظ کہنا اسرائیل کے فوجی اور سیکورٹی اداروں پر کارفرما منطق کی فکری ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو اوسلو معاہدے میں موجود تصورات سے متاثر ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ آباد کاروں کے خلاف بھی ہے کیونکہ کوئی بھی اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو نقب اور الجلیل کے علاقوں میں واپس جانے کے لیے خطرے میں نہیں ڈالے گا۔
موساد )انٹیلی جنس سروس) کے سابق سربراہ ڈینی یاٹوم نے کہا کہ کیا کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس رجیم کو صدمہ پہنچایا ہے اور وہ غزہ کے خلاف جنگ میں ان نقصانان کی شدت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
صہیونی فوج کے آپریشن اور پلاننگ برانچ کے سابق سربراہ میجر جنرل جیورا آئی لینڈ نے حال ہی میں اعتراف کیا ہے کہ حماس کی شکست کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم حماس کے مجاہدین کو اپنے ڈرونز اور اینٹی آرمر میزائلوں کے ساتھ پہلے سے منصوبہ بند اور پیچیدہ کارروائیاں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور وہ اپنی فورسز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے قابل ہیں اور کم از کم 80 فیصد زیر زمین انفراسٹرکچر پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کس طرح ہماری کاروائی پر فوری ردعمل ظاہر کریں۔