مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی زمینی افواج نے مرکزی صوبے اصفہان می دفاعی مشقوں کے دوران ملکی ساختہ میزائل کے اپ گریڈ ورژن کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔ دو روزہ مشقوں کے دوران اصفہان کے علاقے نصرآباد میں آرمی گراؤنڈ فورس کے موبائل اسالٹ بریگیڈز، بکتر بند ڈویژنوں اور ہیلی کاپٹروں کے اسکواڈرن نے شفق، الماس اور دہلاویہ میزائل کے اپ گریڈ ورژن کو 8 سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر مقرر کردہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فائر کیا۔
دہلااویہ ٹوئن آرم لیزر گائیڈڈ میزائل لانچر حال ہی میں آرمی گراؤنڈ فورس کے M113 بکتر بند پرسنل کیریئرز پر نصب کیا گیا تھا۔ ایرانی دفاعی ماہرین نے دہلاویہ میزائل کے زمینی اور ہوا میں مار کرنے والے ورژن کی رینج 5.5 کلومیٹر سے بڑھا کر 8 کلومیٹر کر دی ہے۔
ایرانی فورسز نے مشقوں کے دوران شفق میزائل کا فضائی ورژن بھی لانچ کیا۔ مبینہ طور پر یہ میزائل 50 کلوگرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ 20 کلو میٹر کی حدود میں اہداف کو تباہ کر سکتا ہے۔
ملکی ساختہ الماس میزائل ایک آٹومیٹک فائر کنٹرول سستم سے لیس میزائل ہے جو 8 کلومیٹر کے اندر ہدف کو کامیابی سے تباہ کرسکتا ہے۔ اس کا فضائی ورژن کوبرا ہیلی کاپٹر اور جنگی ڈرون طیاروں پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازین ایرانی آرمی نے مشقوں میں دھماکہ خیز سینا اور فتح سمارٹ بموں کو استعمال کیا ہے جو 10 کلومیٹر کے فاصلے میں زمین پر نصب اور موبائل اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ بم 300 سے 1000 گرام کے درمیان وار ہیڈ سے لیس ہیں اور انہیں زمینی لڑائی میں مختلف اہداف کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا آپریشنل دورانیہ 10 سے 15 منٹ ہے۔ مصنوعی ذہنی رہنمائی کے نظام سے لیس یہ بم اہداف کو لانچ ہونے سے لے کر اس وقت تک ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب تک کہ وہ ان کو نشانہ نہ بنائیں۔ ان بموں کا تجربہ پہلی بار گذشتہ سال کی فوجی مشقوں کے دوران عمل میں کیا گیا تھا جس میں مقررہ اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔