مہر خبررساں ایجنسی نے سما نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے رام اللہ میں آٹھویں ڈیجیٹل لائف اینڈ انوویشن کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران بعض صیہونی دعوؤں پر سوال اٹھائے۔
انہوں نے صیہونی رجیم کی آزادی کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل کہتا ہے کہ وہ اپنا یوم آزادی منا رہا ہے تو اس کا مطلب کس سے آزادی؟ اسرائیل پر کس نے قبضہ کیا کہ وہ اس کی آزادی کی سالگرہ منا رہے ہیں؟ جب کہ دعوی بہت بڑا جھوٹ ہے۔
محمود عباس نے اپنے خطاب میں فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے دوران صیہونی رجیم کی حمایت میں امریکہ کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں یہ امریکہ ہی ہے جس نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والے حالیہ واقعات اور عبرانی عید کے موقع پر صیہونیوں کی اندرونی کشمکش کی طرف بھی اشارہ کیا جسے "عید الغفران" کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں صیہونی انتہا پسند گروہوں کے یہودی عبادت گزاروں سے صنفی امتیازی سلوک کے باعث آپس میں جھڑپیں ہوئیں۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ گذشتہ ہفتے غاصب صیہونی رجیم کے سربراہ اسحاق ہرٹزوگ نے تل ابیب میں صیہونی آبادکاروں کے درمیان "عید غفران" کے نام سے ہونے والی جھڑپوں کے بعد اس رجیم کو درپیش حقیقی خطرے سے خبردار کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان خاص حالات میں ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے اور اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ اندرونی خطرہ ہمارے لیے سب سے شدید اور خطرناک ہے۔
غاصب صیہونی رجیم کے سربراہ نے عید غفران کے نام سے مشہور دن کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عید غفران کے مقدس دن تل ابیب میں ہم نے اندرونی کشیدگی میں اضافے کی ایک چونکا دینے والی مثال دیکھی۔
انہوں نے غاصب صیہونی رجیم کی موجودہ خوفناک صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم اس خوفناک صورتحال تک کیسے پہنچے؟ اس آگ میں ایندھن ڈالنے والے لوگ ہی ہمارے اتحاد کے لیے حقیقی خطرہ ہیں اور اس سلسلے کو اب روکنا ہوگا۔