مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ذمہ دار میڈیکل افسر کے ذریعے خالص خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ملاوٹ زدہ خوراک شوہر کی زندگی کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
بشریٰ بی بی نے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کروائی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کے کھانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جیسا کہ ماضی میں قیدیوں کو سہولت دی گئی، خدشہ ہے کہ میرے شوہر کو جیل میں کھانے کے ذریعے زہر دیا جا سکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں اور ملزم جرم ثابت ہونے تک بے قصور یا معصوم تصور ہوتا ہے، میرے شوہر کو جیل مینوئل کے مطابق وہ سہولیات بھی نہیں دی جا رہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میرے شوہر کے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کی خلاف ورزی ہے، شوہر کو جیل میں واک اور ایکسر سائز کی سہولت فراہم کی جائے اور سہولیات سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد کروایا جائے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں وزارت داخلہ، وزارت دفاع وزارت قانون کے سیکرٹریز، آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔