مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے مغربی ریاستوں کے اس دعوے کو کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح کی یورینیم افزودگی مغربی ممالک کے اپنے وعدوں سے مکرنے کا جواب ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے ایران کی یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک لے جانے کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یورپی ریاستوں کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل نہ کرنے کا ردعمل ہے۔
سی این این کو دئے گئے انٹرویو میں صدر رئیسی نے یورینیم کی افزودگی کو ہتھیاروں کے درجے تک لے جانے کے مغربی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، "یہ باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا تھا کہ ہم جو کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس کا مقصد کسی بھی قسم کے جوہری ہتھیاروں تک پہنچنا نہیں ہے۔ لیکن یہ یورپیوں کی طرف سے معاہدے پر عملدرآمد کے عزم میں کمی کا ردعمل ہے۔
امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق، ایران نے اعلان کیا کہ نطنز میں اس کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد کہ جس کا الزام تہران نے اسرائیلی حکومت پر لگایا، وہ 2021 میں 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر چکا ہے۔
انہوں نے تہران کے اس دیرینہ موقف کو بھی دہرایا کہ اسلامی جمہوریہ ایٹمی بم حاصل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
سی این این کے ساتھ انٹرویو میں صدر رئیسی نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب سمیت خلیج فارس کی عرب ریاستوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی امریکی ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔"