مہر خبررسااں ایجنسی نے المعلومہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ عراقی صوبے الانبار کے عمائدین نے شام میں داعش کے کیمپ میں موجود دہشت گردوں کے خاندانوں کو الانبار منتقل کرنے کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صوبائی معروف قبائلی بزرگ شیخ عبدالرزاق الدلیمی نے عراقی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی کیمپ الھول سے باخبر ذرائع نے کہا ہے کہ داعشی دہشت گردوں کے 300 خاندانوں کو عراق کے مغربی صوبے الانبار منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے اس منصوبے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منتقلی سے عراق کی سیکورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہوں گے اور داعش سے آزاد ہونے والے علاقوں میں دوبارہ بدامنی پھیل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ داعش سے وابستہ خواتین کی اکثریت پر عراق عدالت میں کیسز جاری ہیں۔ الھول کیمپ میں رہائش پذیر داعشی مردوں اور خواتین کی اکثریت قتل، دہشت گردوں کی مدد اور دیگر جرائم کی وجہ سے عراقی عدالت کو مطلوب ہیں۔
الانبار کے علاقے حدیثہ کے عمائدین نے بھی اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کے نتیجے میں علاقے میں قتل و غارت گری شروع ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ الھول کیمپ عراق سرحد کے قریب شام کے شمال مشرق میں واقع ہے جس میں داعش کے کثیر تعداد میں اراکین اپنے خاندانوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
امریکی فوج سے وابستہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز اس کیمپ کی نگرانی کررہی ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دہشت گردوں کو عراقی سرحدوں کے نزدیک جمع کرنے کے لئے اس کیمپ کو بنایا تھا۔