مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈٖیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ’دی انٹرسیپٹ‘‘ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد مبینہ طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بیل آؤٹ ڈیل کے ایک حصے کے طور پر امریکا کو ‘خفیہ’ ہتھیاروں کی فروخت میں مصروف تھا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ “ان ہتھیاروں کی فروخت کا مقصد یوکرین کی فوج کو سپلائی کرنا تھا، اس لیے پاکستان کو روس اور یوکرین کے تنازع میں فریق بننے پر مجبور کیا گیا”۔
اس معاملے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس خبر کو “بے بنیاد اور من گھڑت” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی انتظام پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات کے نفاذ کے لیے کامیابی سے بات چیت ہوئی، ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔
زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان یوکرین اور روس کے تنازع میں غیرجانبداری کی پالیسی پر قائم ہے اور اس تناظر میں انہیں کوئی اسلحہ اور گولہ بارود فراہم نہیں کیا جارہا۔