مہر خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق، تہران کے امام جمعہ حجۃ الاسلام کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ اربعین حسینی اس وقت عروج پر ہے اور ائمہ علیہم السلام میں سے صرف امام حسین (ع) ہیں جن کا چہلم منایا جاتا ہے۔
اربعین تلوار پر خون کی فتح کا نام ہے
تہران میں نماز جمعہ کے خطیب نے کہا: اربعین تلوار پر خون کی فتح ہے وہ بھی ایسے وقت میں کہ جب یزیدیوں کو یقین تھا کہ یزیدی تحریک اور ان کی بدعنوانی اور ہٹ دھرمی اور قتل عام کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ نہیں رہ گئی ہے۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے فتنے کے خلاف دفاع کو امت اسلامیہ کا ایک پیشگی حفاظتی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ فتنے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
تہران کے امام جمعہ نے تقوائے الہی کو تقویٰ کا تیسرا مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ اور ہر جگہ خدا کو حاضر و ناظر جانیں اور خدا کی معصیت نہ کریں۔ البتہ یہ پہلے دو مرحلوں سے بہت زیادہ اہم ہے۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: وہ خاندان کہ جن کے گھروں میں مغرب سے فریب کھائی ہوئی خواتین اور غافل عورتیں ہیں جو آج غیروں کی تقلید، شیطانیت اور ہوس کی پوجا کرتی ہیں اور جو دیندار خواتین کے باوقار لباس کو چھوڑ کر شہوت پرست مردوں اور ہوس پرستوں کے سامنے خود کو ظاہر کرتی ہیں، ان کے والدین اور بھائیوں کو چاہئے کہ انہیں دنیا کی بدصورتی کے سنگین خطرے سے خبردار کریں۔
اربعین ایک الہی مظہر اور انقلاب کا بنیادی اصول ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اربعین ایک الہی مظہر اور ایک انقلاب کا بنیادی اصول ہے۔ اربعین جیسے واقعات سے دشمن کے تمام سائنسی اندازے درہم برہم ہوئے اور ہم نے فتنوں کو بے اثر کرنے میں بھی خدا کا ہاتھ پایا۔
تمام فتنوں میں یہ روحانی واقعات ہمارے لیے تقویت اور امید کا باعث ہیں اور یہ انقلاب خدا کے لطف و کرم اور قرآن و عترت کے طفیل دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنا دے گا۔
نماز جمعہ تہران کے خطیب نے کہا کہ اربعین کی تحریک میں شریک تمام افراد صرف اور صرف امام حسین اور شہدائے کربلا کے مقروض ہیں اور کوئی کسی کا مقروض نہیں ہے، کسی سے کوئی توقعات وابستہ نہیں ہیں اور ہر ایک کو خدمت پر فخر ہے۔
عراق کے معزز لوگ زائرین اربعین حسینی کے استقبال کے لیے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ زائرین کی خدمت کرتے ہیں، اس سلسلے میں وہ ہم سب کے لئے رول ماڈل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی عوامی اربعین تحریک در حقیقت امام سجاد(ع) اور حضرت زینب(س) کی تحریک کا تسلسل ہے اور یہ اربعین خصوصی حکومتی بجٹ کے بغیر ایک الہی واقعہ ہے۔
حکومت نے اربعین کے انعقاد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی
حجۃ الاسلام صدیقی نے کہا کہ اربعین ایک حماسہ آفرین عقلیت پسندی پر مبنی جدید ثقافتی حکمت عملی اور ایک جذباتی اور طاقت پیدا کرنے والی تحریک ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ولائی حکومت کا زائرین کو خدمات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ، گورنرز اور سرحدی محافظوں نے بھی کوئی کمی محسوس ہونے نہیں دی۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے کہا کہ میں ایک بار پھر اپنے آپ اور آپ تمام تمام پاکیزہ نفوس اور مستعد مومنین کو بالخصوص مستقبل ساز نوجوانوں اور عفت و حیا کی علمبردار خواتین کو تقوائے الہی کی دعوت دیتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات انسان غافل ہونے کی وجہ سے دشمن پروپیگنڈے کے نتیجے میں انسان کو ذلیل و رسوا کرتا ہے اور فرعون اور شیطان کا کام یہی ہے کہ انسان سے اس کا اختیار، ارادہ اور مرضی چھین کر اسے محکوم بنادے۔
نماز جمعہ تہران کے خطیب نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ حکومتی وفد کے ارکان کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ قیادت نے حکومت کی تعریف کی ہے اور رہبر معظم نے اس سلسلے میں فرمایا: میں نے ہمیشہ تمام حکومتوں کی حمایت کی ہے اور اس کا راز واضح ہے کہ حکومتیں میدان عمل میں مسائل کا سامنا کرتی ہیں اور ان کے حل کے لئے وہ جدوجہد کرتی ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت کی حمایت کے علاوہ اس کی تعریف کرتا ہوں"۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب کی یہ تعریف ایک بہت ہی اہم نکتہ ہے اور یہ ہماری قوم کے لیے اعزاز اور ایک عظیم تمغہ ہے۔
موجودہ حکومت کا امتیاز پہلو انقلابی ماحول سازی اور دینی اقدار کا احیاء ہے
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اس حکومت کے امتیازی کارناموں میں پہلا نکتہ انقلابی ماحول سازی اور انقلابی اور دینی اقدار کا احیاء ہے جو کہ ہر مسلمان کی اولین ترجیح ہے کہ دین کا دفاع کرتے ہوئے اس کی ترویج کرے اور اسلامی اقدار کے احیاء کے ساتھ قومی اقدار کا تحفظ کرے۔
امام جمعہ تہران نے مزید کہا کہ جب سے حکومت اقتدار میں آئی ہے، عالمی طاقتوں کو خصوصی مراعات دیے بغیر یا ان کی خدمات کو ان کی اجازت یا معاہدے سے مشروط کیے بغیر باوقار انداز میں امریکہ اور یورپ کے بغیر بین الاقوامی رابطوں کو لیڈ کیا شنگھائی ریجنل آرگنائزیشن میں فخر کے ساتھ رکنیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
حکومت کا ڈالر کے غلبے اور یکطرفہ پن کو کمزور کرنے کا اقدام
انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی میں رکنیت کے معاملے میں، ہم اس رکنیت کو وقار اور عزت کے ساتھ دیکھتے ہیں، جو کہ بین الاقوامی نظم و نسق میں کارگردگی کی علامت ہے، اور حال ہی میں یہ ڈالرائزیشن اور یکطرفہ پن کے کمزور ہونے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سپریم قیادت کے بیانات میں ایک نکتہ یہ ہے کہ اگر آج ہمسایہ حکومتیں اپنے بازو کھول کر ہمارے صدر کو انتہائی احترام کے ساتھ گلے لگاتی ہیں تو یہ کوئی تکلف نہیں ہے، اگر وہ ایران کو مضبوط نہیں دیکھتے تو وہ ایسا استقبال کبھی نہیں کریں گے۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج کئی ممالک کے زوال کا دور شروع ہوچکا ہے، کہا کہ آج ہم عالمی احترام اور عزت کے اس مرحلے پر ہیں کہ چند ممالک کے علاوہ جن کے زوال کا دور آچکا ہے اور وہ داخلی طور ہزاروں مسائل میں گرفتار ہیں اور ہم دنیا کو صرف انہی زوال پذیر ممالک پر منحصر نہیں سمجھتے بلکہ دنیا ایک وسیع افق پر ہے اور ممالک کے بازو ہمارے لیے کھلے ہیں۔
اور یہ در اصل وزارت خارجہ کی سیاسی جد و جہد اور ہمارے کفایت شعار صدر کے عالمی منظرنامے میں پرتپاک استقبال اور انقلاب اور شہید پرور قوم کی عزت اور ہمارے قائد کی دانشمندی کا مظہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 1981 کی دہائی یاد ہے جب یہ کوپن کا دور تھا لیکن سنہ 2021ء اور اس سے قبل کی حکومت میں حالات ایسے ہو گئے کہ لوگوں کو چکن خریدنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن آج ہمیں ان مشکلات کا سامنا نہیں،
اگرچہ گوشت، چکن اور تیل مہنگا ہو گیا ہے لیکن ان کی قیمتوں کے مطابق سبسڈی بھی بڑھ گئی ہے اور معاشرے کے کمزور طبقات کا خیال رکھ کیا گیا ہے جس سے صدر کی عوامی مقبولیت واضح ہوجاتی ہے۔