مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المیادین نے خبر دی ہے کہ صہیونی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے اٹلی میں صہیونی وزیر خارجہ ایلی کوہن اور لیبیا کے وزیر خارجہ نجلا منقوش کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ تل ابیب حکام کی جانب سے میڈیا میں اس اعلان کے بعد لیبیا سیاسی جماعتوں اور عوام کی جانب سے غم و غصّے کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ساحلی شہر زاویہ اور تاجورا سمیت دیگر شہروں میں عوام نے صہیونی پرچم نذر آتش کرکے وزیر خارجہ نجلا منقوش کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب سیاسی رہنماؤں نے عبوری حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکومت سے واقعے کی وضاحت طلب کی ہے۔
عدالت پارٹی نے وزیر خارجہ کی فوری برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے سے لیبیا کے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
لیبیا کی کونسل برائے وزراء کے سابق سربراہ خالد الشمری نے کہا ہے کہ عبوری حکومت نے اس اقدام کے ذریعے تمام قومی اور مذہبی اقدار کو پامال کیا ہے۔ انہوں نے مذکورہ واقعے کے بعد حکومت کو فی الفور مستعفی ہونا چاہئے۔
لیبیا کے ذرائع ابلاغ میں مختلف شہروں میں عوام کے احتجاج اور صہیونی پرچم کو نذر آتش کرنے کی تصاویر شائع کردی گئی ہیں۔
دراین اثناء وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج اور ردعمل سامنے آنے کے بعد لیبیا کی حکومت نے بیان جاری کرتے ہوئے قومی اور مذہبی اقدار کی پابندی اور فلسطین کے لئے قومی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں مبینہ ملاقات کی تردید کرتے ہوئے فلسطین کاز کی قومی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ روم میں اٹالین وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران اچانک اور غیر رسمی طور پر صہیونی وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی تھی تاہم فلسطین کے بارے میں لیبیا کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ لیبیا کی حکومت اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے معاہدے کو مکمل مسترد کرتی ہے۔