مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر اطلاعات حجۃ الاسلام سید اسماعیل خطیب نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں اور اہلکاروں کے 24ویں اجلاس میں اسلامی انقلاب کے شہداء، دفاع مقدس کے جوانوں ، شہدائے مدافعین حرم اور امن عامہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: مسلح افواج کے سپریم کمانڈر رہبر معظم انقلاب کے سپاہ پاسداران کے لئے کہے گئے کلمات باعث افتخارہیں اور ان کا سپاہ کے لئے عالمی سطح پرانسداد دہشت گردی کی سب سے بڑی تنظیم کا لقب دینا ایک نئی خصوصیت ہے جسے ہمارے محبوب قائد نے سپاہ کی تمام زاویوں سے جاذبیت رکھنے اور ترقی کی راہ میں کامیاب کردار کی تعریف کے باب میں شامل کیا ہے۔
اسماعیل خطیب نے کہا کہ دشمن نے اس انقلاب کا کہ جو دنیا میں ایک طاقت کے طور پر ابھرنے میں کامیاب ہوگیا ہے، کسی بھی حالت میں پیچھا نہیں چھوڑا ہے اور 50 سے زیادہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے عالمی سطح پرایک طاقت کے طور پر ابھرنے وانے اسلامی جمہوری ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید طرز کا پیچیدہ پلان تیار کیا۔لیکن اس کے باوجود امریکہ کی مطلق العنانیت کو مجاہدین اور سپاہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ہمیشہ اس کی تلافی کے لیے مواقع کی تلاش میں ہے۔
وزیر اطلاعات نے داعش کی تشکیل میں امریکہ کے کردار اور صیہونی حکومت کے ساتھ ان کے کارندوں کے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے تقریباً 200 افراد جو ملک میں داخل ہوئے ہیں وہ ایران، عراق اور خطے میں خصوصا اربعین کے دوران عوامی مقامات پر نقصان پہنچانے اورعدم استحکام پیدا کرنے کے درپے تھے لیکن حالیہ انٹیلی جنس کاروائیوں اور گرفتاریوں کی بدولت ہم ان میں سے اکثریت کے منصوبے کو خاک میں ملتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
انہون نے ملک کی حساس اداروں کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طاقت اس سطح پر ہے کہ فرانس، سویڈن، انگلینڈ اور بہت سے دوسرے ممالک کے جاسوس ان کی تحویل میں ہیں اور حتیٰ کہ دباؤ کے باوجود ان میں سے بعض کو سزائے موت سنائی گئی اور ان پر یہ عدالتی حکم نافذ کیا گیا۔ یہ کامیابی مختلف حساس اور خفیہ اداروں کے باہمی تعاون اور ہماہنگی کی بدولت حاصل ہوئی۔
سید اسماعیل خطیب نے کہا کہ اصفہان جیسے واقعات اور شیراز میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے سے نمٹنے کے لیے پاسداران انقلاب، وزارت انٹیلی جنس، پولیس فورس اور عدالتی نظام کے درمیان مشترکہ آپریشن کا مقصد معاشرے میں سلامتی اورامن قائم کرنا ہے۔ آج دشمن کی بحران پیدا کرنے کی اسٹریٹیجی صرف دہشت گردی اور جاسوسی کی کارروائیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ معاشرے اور عوامی سطح پر مختلف شکلوں میں ظاہر ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ آپ نے ان میں سے کچھ شر انگیزیوں کا پچھلے سال کے فسادات میں مشاہدہ کیا تھا۔ اب نئے حالات میں دشمن بہائیت، نفرت، صنفی تحریکوں اور سیاسی دھاروں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جو فتنے کو اس نہج پر لے جائیں کہ جانے پورا معاشرہ ہی باہم دست بگریبان ہوجائے۔
آخر میں خطیب نے کہا کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ اداروں کے درمیان اتحاد، شراکت اور ہم آہنگی کی فضا اور حکیم و دانا قائد رہبر معظم انقلاب کی اطاعت کی بدولت ہے، جو قدرتی طور پر نظام کی طاقت کو مضبوط بنا سکتا ہے اور اسے فتح و کامیابی کی بلندیون تک لے جا سکتا ہے۔ آپ سب کا رہبر معظم انقلاب کے ان کلمات پر مضبوط ایمان کہ جو انہوں نے وزارت انٹیلی جنس اور سپاہ پاسدارن انقلاب کے مشترکہ اجلاس کے نام پیغام میں کہے تھے، معاشرے کی امید اور خوشی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے وزارت اطلاعات اور سپاہ کے مشترکہ اجلاس کے نام اپنے ایک پیغام میں فرمایا تھا؛" باہمی تعاون اور گروہوں کی ہم آہنگی ایک مجاہدت ہے جسے جہاد کا نام دیا ہے اور نظام، حکومت اور اس کے مختلف اداروں میں سے عدلیہ، پارلیمنٹ، مسلح افواج اور خفیہ ادارے اس ترویج اور تبلیغ کے ذریعے معاشرے میں امید اور خوشی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔