پاکستانی صدر نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط کرنے کی تردید کردی اور کہا ہے کہ میں ان بلوں پر دستخط کرنے کے حق میں نہیں تھا میرے عملے نے میری مرضی کے برخلاف قدم اٹھایا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیاہے کہ اپنے ٹویٹ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خدا گواہ ہے کہ میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے، میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء سے متفق نہیں۔

انہوں ںے کہا کہ میں نے اپنے عملے سے کہا ہے کہ وہ بغیر دستخط بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کردیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے عملے سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا بل واپس جاچکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ وہ بھیج دیے گئے ہیں لیکن مجھے آج پتا چلا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کی خلاف ورزی کی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ اللہ سب جانتا ہے وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا، میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو متاثر ہوں گے۔

واضح رہے کہ کل خبریں سامنے آئی تھیں کہ صدر مملکت نے ان دونوں بلوں پر دستخط کردیے ہیں تاہم آج صدر مملکت نے دستخط کی تردید کردی ہے۔

کل دستخط کی خبریں سامنے آتے ہی تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو سیکرٹ ایکٹ کے تحت اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ پریس کانفرنس کرکے اپنی رہائش گاہ پہنچے تھے۔ انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔