مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے تاکید کی ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کو اپنے مفاداتی اور سیاسی منصوبوں کی منظوری کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
سکیورٹی کونسل میں روسی مندوب کا مذکورہ بیان شمالی کوریا کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران سامنے آیا ہے۔
پولینسکی نے اس اجلاس میں زور دے کر کہا کہ موجودہ اجلاس کا میدان میں ہونے والی پیشرفت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور شمالی کوریا کی صورتحال کے بارے میں بحث کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے احکامات کے خلاف پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انسانی حقوق کے مسائل سلامتی کونسل کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں مزید کہا: شمالی کوریا کے بارے میں ہونے والے اجلاس کو اگست کے ابتدا میں سلامتی کونسل کی صدارت کے لیے امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ ایکشن پلان کے مسودے میں شامل نہیں کیا گیا تھا جسے اس نے ابتدائی طور پر پیش کیا تھا۔ جب کہ اس میں امریکہ کے اقدامات کے تناظر میں ایک اشتعال انگیز کارروائی پہلے سے طے شدہ ہے۔
پولینسکی نے سلامتی کونسل کی امریکی صدارت کے آغاز سے قبل اور اسی وقت کہا تھا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اپنی صدارت کا آغاز ایک "غلط قدم" کے ساتھ کیا اور اس کونسل کے سربراہ کا فرض منصبی ہے کہ وہ اپنی رائے دوسری پر زبردستی ٹھونسنے کی بجائے کونسل کے باقی ارکان کے مشترکہ موقف کے لئے کوشش کرے۔