مہر خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، فتح اللہ پور حسن نے منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ خوزستان اور اس کا مرکز اہواز در اصل عاشورا اور اربعین حسینی کی محبت سے لبریز ہے۔
زائرین ابا عبداللہ الحسین (ع) ملک بھر سے اور باہر سے ائیرپورٹس، ریلوے اسٹیشنز اور عزہ، اندیمشیک، ہندیجان اور بہبہان شہروں کے مختلف داخلی راستوں سے اہواز میں داخل ہوتے ہیں اور پھر شلمچھ یا چزابہ کے باردرز سے عراق منتقل ہوتے ہیں۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ اہواز میں 150 سے زیادہ موکب (زائرین کے آرام کرنے اور فریشمنٹ کے لئے انتظامی خیمے) ہیں، یہ واضح کیا کہ ان میں سے بہت سے موکب ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور ان کے پاس سروس کوڈز ہیں۔
یہ موکب، الہائی، ماہ شہر کا داخلی راستہ، عین دو کا ایگزٹ پوائنٹ، سیاحی اور ملاشیہ میں اپنی خدمات فراہم کریں گے۔
اہواز کے عتبات عالیہ کے سربراہ نے کہا کہ ابھی تک زائرین کے استقبال، رہائش اور کھانا کھلانے کے سلسلے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ اور اس سال بھی اگر انتظامی ادارے کوشش کریں تو کوئی خاص پریشانی نہیں ہوگی۔
ہر سال منصوبہ بندی کے ذریعے گذشتہ سال کی خرابیوں کو دور کرکے کام کو احسن طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔
پور حسن نے بیان کیا کہ ہر وہ شخص جو امام حسین (ع) اور کربلا کی زیارت کے لیے خوزستان کے راستے کا انتخاب کرتا ہے، اسے پہلے اہواز میں داخل ہونق ہوتا ہے پھر شہر الوداعی راستوں باہر نکلتا ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایک اچھا ثقافتی ماحول فراہم کیا جائے تاکہ زائرین کے ذہن میں اچھی یادیں باقی رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈے اور ریلوے اسٹیشنز باہمی تعاون سے ایک بڑے اور وسیع موکب کا انتظام کرتے ہیں ہیں تاکہ اربعین کی فضا بنانے کے لئے ماحول فراہم کیا جاسکے۔
اگرچہ کچھ جگہوں پر لوگ عوامی موکب لگاتے ہیں لیکن ان کی خدمات کا دائرہ استقبال تک محدود ہے اور ان میں ثقافتی ماحول بنانے کے لئے درکار ضروری صلاحیت نہیں ہوتی۔
لہذا تمام متعلقہ اداروں کو مل کر مناسب جگہ ثقافتی جگہ بنانے میں مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
اہواز کے عتبات عالیہ کے سربراہ نے مزید کہا: بنیادی ڈھانچے اور سیکورٹی کے مسائل پر توجہ دینا ضروری ہے حالانکہ ابھی تک پولیس فورس اور سیکورٹی نظام کی بدولت کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔
پورحسن نے اہواز مشی (پیدل سفر) کے پروگرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 21 اگست کو تمام وفود جمع ہوں گے اور پروگرام کا آغاز مشی سے ہوگا پھر زائرین سیاحی جائیں گے اور رات کو عین دو میں قیام کریں گے اور اگلے دن کربلا جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کام کیا گیا ہے اس کی منصوبہ بندی اور تقسیم کو دیکھتے ہوئے میری درخواست ہے کہ وہ محکمے جو پانی اور غذا کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں خاص طور پر پانی اور کھانے کی فراہمی کے لیے مستعدی سے کام لیں اور اس کام کو اربعین کے اختتام تک جاری رکھیں۔
اہواز کے عتبات عالیہ کے سربراہ نے کہا کہ چند روز قبل مشہد اور پاکستان کے زائرین سرحد سے کربلا کی طرف روانہ ہوئے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خوزستان میں اربعین کے زائرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
لوگ زائرین کی خدمت کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں اور ان کی فکر صرف صفر کے مہینے کی پہلی کے لیے اپنے موکبوں کی تیاری ہے اور زائرین اربعین کے لیے ان کی خدمات جمعہ سے شروع ہو جائیں گی۔
پورحسن نے کہا کہ تقریباً تیس لاکھ زائرین کی خوزستان کی سرحدوں سے کربلا کی طرف رفت و آمد کی توقع ہے جن میں سے تقریباً پان لاکھ زائرین چذابہ بارڈر سے اور اس سے دوگنی تعداد شلمچہ بارڈر سے آنے کی امید ہے۔