مہر خبررساں ایجنسی -صوبائی ڈیسک، علیرضا پرنیان: اتوار کی شام کو امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر معمول کے مطابق زائرین نماز مغرب کے لئے آمادہ ہورہے تھے۔ شہر کے قرب وجوار سے لوگ شبستان امام خمینی میں نماز مغرب کی ادائیگی کے لئے روانہ ہورہے تھے۔
حرم کا داخلی دروازہ باب الرضا ہے جہاں سے زائرین حرم میں داخل ہوتے ہیں جبکہ اس دروازے تک پہنچنے سے پہلے سیکورٹی اہلکار مختلف دروازوں پر زائرین کی چیکنگ کرتے ہیں۔ حرم سے خارج ہونے کا ایک دروازہ باب المہدی ہے جہاں سے بڑی تعداد میں زائرین حرم میں داخل ہوتے ہیں۔ اس گیٹ کو معمولا زائرین کے خروج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
شام سات بجے باب المہدی پر فائرنگ کی آواز آئی جس کے بعد ہر طرف آہ و فغان کی آواز گونج رہی تھی اور لوگ ھرم شاہچراغ اور سید میر محمد کے ضریح کی جانب دوڑ رہے تھے۔ اسی کے ساتھ ہی سیکورٹی فورسز باب المہدی کی طرف روانہ ہوگئی۔ تکفیری دہشت گرد نے ابتدائی لمحات میں ہی خادمین اور نماز کے لئے تیار ہونے والے زائرین پر گیارہ گولیاں فائر کیں۔
واقعے میں دو افراد شہید اور سات زخمی ہوگئے
واقعے میں دو افراد شہید اور سات زخمی ہوگئے۔ شہداء میں شہید غلام عباس عباسی اور محمد جہانگیری شامل ہیں۔ شہید عباسی ابتداء میں شہید ہوگئے جبکہ شہید جہانگیری نے واقعے کے اگلے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
دہشت گردی کے واقعے کے بعد حرم امامزادہ شاہچراغ بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے واقعے کی تفصیلات کے حوالے رپورٹنگ شروع کی۔ حرم کے اطراف میں بھی سیکورٹی کے انتظامات سخت کئے گئے۔ واقعے کے چار گھنٹے بعد حرم کے دروازوں کو کھول دیا گیا۔ زائرین نے پیر کی صبح نماز فجر کا فریضہ امامزادہ شاہچراغ کے حرم میں ادا کیا۔
امامزادہ شاہچراغ کا حرم اہل بیت اطہار کے عقیدت مندوں کے لئے ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے اور شیراز میں نگینے کی طرف چمکتا ہے، اس سے پہلے بھی دہشت گردی کا شکار ہوچکا ہے۔ صوبہ فارس کے عوام نے گذشتہ سال ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی طرح اس سال بھی اس حرم کے ساتھ اپنی عقیدت اور وابستگی کا اظہار کیا تھا۔
دہشت گردانہ حملے کے بعد زائرین کی تعداد میں دوگنا اضافہ
وزیرداخلہ نے پیر کے روز شیراز میں امامزادہ شاہچراغ کے مزار کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ حرم مطہر پر دہشت گردانہ حملے کے بعد زائرین کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
واقعے کے ایک دن بعد شیراز کے مومنین کے علاوہ صوبہ فارس کے دیگر شہروں سے بھی عقیدت مندوں کی حرم مطہر پر حاضری دی اور ماتم داری کی۔ حرم مطہر کی جانب سے ہونے والے دیگر پروگراموں کی طرح عزاداری کا بھی باقاعدہ انتطام کیا گیا تھا جس میں صوبہ فارس کے عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اہل بیت عصمت و اطہار کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد مزار پر حاضر ہوکر زیارت کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کررہے ہیں۔