مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ نائیجر کے ہزاروں افراد نے ملک کے دارالحکومت میں فرانسیسی فوجی اڈے کے قریب مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے فرانسیسی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے "فرانس کو تباہ کر دو، ایکواس کو تباہ کر دو" کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ملک کے اندرونی معاملات میں پیرس کی مداخلت کو اعتراض کرتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
مظاہرین نے ملک میں جنرل عبدالرحمن چیانی کی قیادت میں فوجی بغاوت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے جھنڈے کے ساتھ روسی پرچم بھی بلند کیا۔
یاد رہے کہ اس وقت فرانس کے1500 فوجی نائجر میں مسلح گروپوں سے لڑنے کے بہانے نیامی بیس پر تعینات ہیں۔
اس سے قبل روس نے مغربی ممالک اور مغربی افریقی ریاستوں کے اقتصادی گروپ (ECOWAS) کی جانب سے نائجر میں کسی بھی فوجی مداخلت کے خلاف خبردار کیا تھا۔ انگریزی روزنامہ ٹائمز نے اپنے اداریے میں اس سے قبل ملک کی سابقہ افریقی کالونیوں میں فرانس کی افراتفری کی پالیسیوں کی چھان بین کی تھی اور ان پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔
نائیجر میں تقریباً 2 ہفتے قبل ہونے والی بغاوت کے بارے میں ایک مضمون میں، اس انگریزی اخبار نے فرانس کو ملک کی سابق کالونیوں میں پیش آنے والے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ کیونکہ ان واقعات کا رونما ہونا فرانس کی جانب سے افریقی براعظم میں استحکام حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے۔
دی ٹائمز نے لکھا: کچھ عرصہ پہلے تک نائجر کو افریقہ کے ساحل کے علاقے میں سب سے زیادہ مستحکم سابق فرانسیسی کالونیوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا لیکن نائجر کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب اس ملک میں ایسی صورتحال نہیں رہی اور برکینا فاسو اور مالی جیسی صورتحال پائی جاتی ہے۔
ٹائمز کے مضمون میں فرانس کے لیے نائجر کی سٹریٹجک اہمیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اپنے نیوکلیئر پاور پلانٹس کے لیے درکار یورینیم کا 10% اپنی سابقہ کالونیوں سے درآمد کرتا ہے اور نائیجر کو بحیرہ روم سے یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے ایک اہم اسٹاپ کے طور پر متعارف کرایا ہے۔