مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سحر نیوز نے رائٹرز خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بنگلا دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے حکومت کیخلاف دوسرے روز بھی احتجاج کیا جس میں ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی، مظاہرین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہو کر نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔
بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں حکومت کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا، ہزاروں مظاہرین نے شہر کے اہم مقامات پر دھرنا دے کر سڑکیں بلاک کر دیں، دھرنے کی وجہ سے ڈھاکہ کا دیگر شہروں سے رابطہ متاثر ہوا جبکہ مرکزی شاہراؤں پر شدید ٹریفک جام رہا۔
احتجاج کے دوران کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے مظاہرین کو منتشر کیا، جھڑپوں میں 6 مظاہرین اور 20 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، پولیس نے 90 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہو کر جنوری 2024 میں ہونے والے اگلے انتخابات ایک غیر جانبدار نگران حکومت کے تحت منعقد کرنے کا ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکومت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے حامی پولیس پر رکاوٹوں حائل کرنے کے الزامات عائد کیے لیکن اس کے باوجود ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں افراد ریلی میں شریک ہوئے۔
اپوزیشن اور انسانی حقوق گروپوں نے حکومت مخالف مظاہروں پر کریک ڈاؤن پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بنگلہ دیش میں 2014 اور 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات اور سیاسی حزب اختلاف کو نشانہ بنانے کے بعد عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے البتہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔