مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی خفیہ ادارے موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل میں جاری عدالتی اصلاحات کے منتازعہ منصوبے کے بارے میں وزیراعظم نتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان حالات میں ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ریڈیو اور ٹی وی کے مطابق تامیر پارڈو نے کہا کہ نتن یاہو نے نسل پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحاد تشکیل دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کی صورتحال دگرگوں ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ہماری اصلاحات کو قبول کرے تو ہم اس کو نسل پرستی اور یہودی ستیزی سے تعبیر کریں گے۔ اسرائیل کا موجودہ وزیراعظم انتہائی لاپروائی کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی تقسیم اور فوج اور موساد کے درمیان تفرقے کے امکانات زیادہ ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نتن یاہو عدالتی اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات میں کمی لانا چاہتے ہیں۔ ان کے متنازعہ منصوبے کے خلاف مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہورہے ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق کل بھی اسرائیل کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔