مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق این بی سی نے کہا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کی سڑکوں پر 5 لاکھ صہیونیوں نے احتجاج کیا۔
نتن یاہو کی جانب سے عدالتی اصلاحات کا متنازعہ منصوبہ پیش کرنے کے بعد احتجاج کا مسلسل انتیسواں ہفتہ ہے جس میں منتظمین کے مطابق ساڑھے پانچ لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔
ہفتے کی رات سو سے زائد سابق افسران نے مظاہرین کے ساتھ شریک ہونے کا اعلان کیا۔ پولیس اور فوج کے ان افسران نے نتن یاہو پر سیکورٹی فورسز کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا منتازعہ منصوبہ فوری طور پر واپس لیں۔ مظاہرین کے ساتھ شریک ہونے والوں میں سابق وزیراعظم ایہود باراک اور سابق وزیر جنگ موشے یالون قابل ذکر ہیں۔
نتن یاہو اور ان کے حامی عدالتی اصلاحات کو لازمی قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ کے اختیارات محدود ہوں گے اور حکومتی استبداد شروع ہوگا۔
وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج کے باوجود نتن یاہو کابینہ نے کنیسٹ میں منصوبہ پیش کرکے پہلے مرحلے میں بل کو پاس کرلیا ہے۔