مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ایران اپنے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی بنائے گا۔ ہمارے خطے میں برصغیر، چین، روس اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ چین اور روس کبھی تصور نہ کریں کہ ہمارے تعلقات ان دونوں ممالک کے گرد ہی گھومتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ تجربہ کار اور باصلاحیت افرادی قوت پر مشتمل بڑا ملک ایران خود کو چین اور روس کے ہاتھوں یرغمال بننے دے گا۔ ہم اپنے مفادات کے تحت پالیسی بنائیں گے، اگر فرانس اور جرمنی جیسے ممالک سے تعلقات ہمارے مفاد میں ہوں تو ان کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی خودمختاری اور حاکمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ پوری قوت کے ساتھ ملکی مفادات کی حفاظت کریں گے اسی لئے جرائت کے ساتھ روسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ روس نے تین جزیروں پر ایران کی تاریخی ملکیت کو فراموش کیا تھا۔ ہمارے احتجاج کے بعد اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے وضاحت پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ روسی سفیر نے سند پیش کی جا میں روسی زبان میں خلیج فارس کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی۔
وزیر خارجہ نے پابندیوں کے بارے میں مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ پہلے مرحلے میں پابندیوں کو غیر موثر کیا جارہا ہے۔ آج ایران کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 90 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ مستقبل قریب میں عوام تک حکومت کی پالیسیوں کے نتائج پہنچنا شروع ہوں گے۔
انہوں نے کہا مذاکرات کے سلسلے میں سفارتی کوششیں بھی مسلسل جاری ہیں۔ عمان جیسے ممالک اس حوالے سے تعاون کررہے ہیں۔ یورپ میں صرف فرانس، جرمنی اور برطانیہ نہیں ہیں بلکہ اس براعظم میں دوسرے ممالک بھی ہیں جن کے ساتھ تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا موجودہ نظام بدل رہا ہے۔ ایک طاقت کے محور پر گھومنے کے بجائے دنیا میں کئی طاقتیں وجود میں آرہی ہیں اسی وجہ سے عالمی ممالک کے لئے انتخاب کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے۔
عبداللہیان نے سعودی اور مصر کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی مفادات کے پیش نظر تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ سال فسادات کے دوران خطے کے بعض ممالک نے بھی کردار ادا کیا تھا۔ آج میڈیا وار میں بہت کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا ایران اور مصر کے درمیان تاریخی مشترکات ہیں۔ عوام ایک دوسرے کی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں نے اپنا نمائندہ بھیجا ہے جوکہ سفیر کا درجہ رکھتے ہیں۔