مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ ویب سائٹ نے اسرائیلی فوج کی مخدوش صورتحال کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کے سینکڑوں ریزرو فوجیوں بالخصوص چھاتہ بردار دستوں اور فضائیہ کے جوانوں کی جانب سے فوجی بغاوت شروع کرنے کے اقدام یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے تل ابیب پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے سیکورٹی حلقوں نے صیہونی فوجیوں کی فوج میں خدمات انجام دینے کی اس نافرمانی کے منفی نتائج اور اس کے خوف ناک اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
دوسری طرف صیہونی پائلٹوں کا فوجی سروس چھوڑنے اور مشقوں میں ان کی شرکت کو معطل کرنے کا فیصلہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کے خلاف احتجاج میں کیا ہے۔
اس سلسلے میں تل ابیب یونیورسٹی سے وابستہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی ریسرچ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے لبنانی حزب اللہ کے خلاف فوج کی ڈیٹرنس پاور کم ہو جائے گی۔
صیہونی حکومت کے وزیر دفاع یوف گیلنٹ نے گذشتہ رات فوجی کمانڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں آرمی کے چیف آف جوائنٹ اسٹاف اور ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سربراہ بھی شامل تھے، جس میں بغاوت کے عمل کا جائزہ لیا۔
عبرانی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اس ملاقات کے دوران صیہونی فوجی حکام نے گیلنٹ کو خبردار کیا کہ اگر سینکڑوں پائلٹ فوجی سروس چھوڑ دیتے ہیں تو یہ فوج کی طاقت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہو گا۔
صہیونی فوجی تجزیہ کار ایلون بین ڈیوڈ نے اس بات پر زور دیا کہ فوج کے کمانڈر صہیونی فوجیوں میں مظاہروں میں اضافے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے میں تردد کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اندر احتجاج کے دائرہ کار میں توسیع کے حوالے سے گہرے خدشات ہیں۔ سب کی نظریں پائلٹس پر ہیں کیونکہ ان کا فیصلہ موئثر ہے۔
عبرانی زبان کے میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ پائلٹوں اور خصوصی دستوں سمیت 4,000 ریزرو افراد نے فوجی سروس چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ صیہونی حکومت کی فوج کے کمانڈروں میں سے ایک امیر عویوی نے اعلان کیا ہے کہ سیاسی حالات کی وجہ سے صیہونی فوج کی ملازمت چھوڑنے سے اس حکومت کی سلامتی اور فوج کا اتحاد خطرے میں پڑ جائے گا۔
عبرانی میڈیا نے "کراؤڈ سلوشن" کمپنی کی طرف سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی اصلاحاتی بل کے خلاف گذشہ دو راتوں سے سڑکوں پر آنے والے مظاہرین کی تعداد 141,000 بتائی گئی تھی۔ دریں اثنا، صیہونی فوج کے جوائنٹ اسٹاف کے سابق سربراہ گاڈی آئزن کوٹ نے اپنے حالیہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس حکومت میں سیکورٹی کے حالات کئی دہائیوں پہلے کے بعد سے انتہائی خطرناک ہیں۔