مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانس میں جاری احتجاجی مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوتے ہوئے ہمسایہ ممالک تک پھیل رہا ہے۔ اٹلی کے وزیرخارجہ انٹونیو تاجانی نے احتجاجی مظاہروں پر جلد قابو پانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ فرنچ زبان بولنے والے ہمسایہ ممالک بھی احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سوئیٹزرلینڈ کی پولیس نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ 100 سے زائد مظاہرین نے لوزان میں رات کو احتجاج کرتے ہوئے دکانوں اور بازاروں پر حملہ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق جلاو گھیراؤ میں ملوث 7 افراد کو موقع پر گرفتار کیا گیا ہے۔
سوئیس پولیس کے مطابق کئی نوجوانوں نے دکانوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھروں سے حملہ کیا۔
خبررساں ادارے اناتولی کے مطابق بیلجئیم میں بھی احتجاج کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پولیس نے اب تک 63 افراد کو احتجاج کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔
فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں 17 سالہ نوجوان نائل کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ ہفتے کو مقتول نوجوان کی تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد موجود تھے۔
ظاہرین کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ وزیرداخلہ نے اعتراف کیا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے 30 فیصد کی عمر 18 سال سے کم ہے جن میں 13 سال کے نوجوان بھی شامل ہیں۔
گذشتہ سال بھی فرانسیسی پولیس کی طرف نوجوانوں پر حملوں کے واقعات پیش آئے تھے۔ 2022 میں پولیس کے ہاتھوں 13 ہلاکتیں ہوئی تھیں جب کہ رواں سال قتل کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ 2021 کے بعد پیش آنے والے واقعات میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی اکثریت سیاہ فام یا عرب نسل سے تعلق رکھتی ہے۔