مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے اصلی رکن کی حیثیت سے ایران کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے۔
ایران کو تنظیم میں مبصر کے طور پر 2005 میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ 17 سال بعد دوشنبے میں ہونے والے تنظیم کے اکیسویں اجلاس کے دوران ایران کو باقاعدہ رکنیت دی گئی تھی اور ایران تنظیم کا نواں اہم ترین رکن ملک بن گیا تھا۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے تنظیم کے تیئسویں اجلاس میں ایران پہلی مرتبہ اصلی رکن کی حیثیت سے شرکت کرے گا۔ یہ کانفرنس ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی جس میں رکن ممالک کے سربراہان ویڈیو خطاب کریں گے۔
صدر رئیسی کی حکومت کی عالمی سطح پر تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی کے تحت شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننے کے بعد ایران کے لئے تجارتی اور اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم اقتصادی شعبوں میں فعالیت کرتی ہے بنابراین ایران خطے مزید مؤثر طریقے سے فعالیت کرسکے گا۔ ایران میں بندرگاہ، نقل و حمل اور دیگر وسائل کی فراوانی کی وجہ سے رکن ممالک فوائد لے سکتے ہیں۔
چین اور بھارت دو بڑے اقتصادی ممالک کی حیثیت سے ایران کی توانائی کے ذرائع سے بہتر استفادہ کرسکتے ہیں۔