مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریڈیو "انفو فرانس" نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ فرانس کے جنوب مشرق میں واقع شہر گرینوبل میں احتجاجی مظاہروں کے شرکا کے خلاف پہلے عدالتی احکامات جاری کیے گئے اور اسی بنیاد پر تین افراد کو تین سے چار ماہ قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ان تینوں کو فسادات کے دوران لوٹ مار کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس شہر میں تقریباً 30 دیگر افراد پر بھی مقدمہ چلایا جائے گا جن کی اکثریت کو رات کو رات گئے لوٹ مار مچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مظاہروں کے چند دن بعد ہی ایسے عدالتی فیصلوں کے اجراء سے منصفانہ ٹرائل کے بارے میں موجود قانونی خدشات کو تقویت ملتی ہے۔
اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا فرانس کی عدالتوں نے مظاہرین کے خلاف عجلت میں فیصلے جاری کرتے وقت احتجاج کی وجوہات کے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لیا ہے یا نہیں۔
ادھر فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق اتوار کو رات گئے کشیدگی میں قدرے کمی آئی ہے اور گرفتاریاں نصف سے کم ہو کر 719 رہ گئی ہیں اور مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں تعینات کیے گئے 45,000 پولیس اہلکاروں میں سے صرف 50 زخمی ہوئے، جو گزشتہ راتوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
یاد رہے کہ میکرون کو 2017 میں صدر منتخب ہونے کے بعد سے پرتشدد مظاہروں کی یہ تیسری لہر کا سامنا ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جاری پر تشدد مظاہروں میں زخمی پولیس اہلکاروں کی تعداد بھی 300 تک پہنچ گئی ہے اور فرانس کی حکومت مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پورے ملک میں 45,000 سے زیادہ پولیس نفری اور خصوصی دستے بھیجنے پر مجبور ہوگئی ہے۔