مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانس میں راتوں کو ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ مسلسل چوتھی رات بھی جاری رہا۔ جمعہ کی رات مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی ہوتی رہی۔
ذرائع کے مطابق جنوبی شہر مارسے میں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں بعد میں جھڑپوں کا دائرہ لیون اور اسٹراسبرگ سمیت دیگر شہروں تک پھیل گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
دارالحکومت پیرس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سڑکوں اور عوامی مقامت پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود پرتشدد مظاہرے ہوئے۔
الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران اب تک سینکڑوں افراد گرفتار ہوچکے ہیں جن میں مارسے سے 63 اور لیون سے 21 افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
رائیٹرز نے فرانسیسی پولیس کے حوالے سے لکھا ہے کہ مارسے میں اسلحہ فروشی کے مرکز کو مظاہرین نے لوٹ لیا اور مرکز میں موجود ہتھیار اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ جب کہ فرانسیسی میڈیا کے مطابق شاہراہ دوپن پر واقع اسلحہ خانہ بھی لوٹ لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز صدر میکرون نے کہا تھا کہ فرانس میں صورتحال ناقابل قبول ہے۔ حکومت مظاہرین سے نمٹنے کے لئے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرے گی۔
حکومت نے انتباہ کیا ہے کہ حکومتی مراکز پر حملہ کرنے والے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ سوشل میڈیا کو حالیہ واقعات میں ملوث قرار دیتے ہوئے حکومت نے فیس بک اور دیگر سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے فیصلہ کیا ہے۔