مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، ادارہ حج تمتع کے سربراہ غلام رضا رضائی نے کہا ہے کہ ایرانی حجاج نے دس ذی الحجہ بروز بدھ منا میں اعمال انجام دیا۔ حجاج نے 200 افراد پر مشتمل گروہوں میں تقسیم ہوکر شیطان کو کنکریاں مارنے کا فریضہ ادا کیا اور اپنے خیموں میں واپس آئے۔ قربانی کے بعد سر منڈوانے کا عمل بھی انجام دیا اس کے بعد باقاعدہ طور پر حاجی بن گئے۔
ادارہ حج کے سربراہ کے مطابق خواتین نے منگل کی رات کو ہی منا میں داخل ہونے کے بعد بدھ کی علی الصبح رمی جمرات کا فریضہ ادا کیا تھا۔
پیر کے روز حجاج نے عرفات میں قیام کرتے ہوئے جبل الرحمہ کے دامن میں حاضری دی تھی اور ایام تشریق کا آغاز کیا تھا۔ نماز کے بعد دعائے عرفہ کی پرفیض محفل ہوئی اور مشرکین سے بیزاری کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔
عرفات میں غروب آفتاب تک رہنے کے بعد مغرب کے ساتھ ہی مشعر الحرام کی طرف کوچ کرگئے اور منگل کی رات وہاں گزاری۔ بدھ کے روز نماز فجر کے بعد منا کی طرف سفر شروع کیا۔ مزدلفہ کے پہاڑوں سے شیطان کو مارنے کے لئے کنکریاں جمع کیں ۔
بدھ کے دن رمی جمرات کے بعد قربانی کی اور سر منڈوائے۔ اس کے بعد دو راتیں منا میں گزارنا واجب ہے۔
مناسک حج میں سے طواف، نماز طواف، صفا اور مروہ کے درمیان سعی اور طواف نساء اور نماز طواف ان دنوں میں انجام دیے جائیں گے۔ منا کے آخر میں پتھر کے تین ستون ہیں؛ پہلے کو جمرہ اولی دوسرے کو جمرہ وسطی اور تیسرے کو جمرہ عقبی کہتے ہیں۔ جمرہ عقبی پر سات پتھر مارنا واجب ہے۔
سعودی حکام کے مطابق کرونا وائرس کے بعد اس سال حاجیوں کی تعداد میں اضافے سے اٹھارہ لاکھ سے زائد حاجی بیت اللہ کی زیارت کریں گے۔ 150 ممالک سے تعلق رکھنے ان حاجیوں کے علاوہ سعودی عرب کے ایک لاکھ 85 ہزار شہری بھی حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ حاجیوں میں سے 969694 مرد اور 875351 عورتیں ہیں۔
اس سے پہلے سعودی حکام نے کہا تھا کہ اس سال 23 لاکھ افراد حج تمتع کا فریضہ انجام دیں گے۔ اس سال عرب ممالک سے آنے والے عازمین کی تعداد 346214 تھی جو تمام عازمین کے 21% کے برابر ہے۔ عرب ممالک کے علاوہ ایشیائی ممالک کے عازمین حج کی تعداد156317تھی۔ جبکہ یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر غیر درجہ بند ممالک سے آنے والے عازمین حج کی تعداد 36521 ہے۔ بیرون ملک سے آنے حجاج میں سے 1 لاکھ 593 ہزار 271 عازمین ہوائی، 60 ہزار 813 زمینی اور 6 ہزار 831 عازمین سمندری بندرگاہوں سے سعودی عرب میں داخل ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت صحت کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ عازمین کی صحت کی حالت تسلی بخش ہے حجاج کی صحت عامہ کے لیے خطرہ بننےوالی کوئی بیماری درج نہیں کی گئی ہے۔
سعودی وزیر صحت محمد العبد العالی نے کہا کہ طبی عملہ ہر وقت امدادی کاروائیوں کے لئے تیار ہے۔ حجاج بیت اللہ کی خدمت کے لئے سعودی ہلال احمر کے اہلکار بھی 247 ایمبولینسوں کے ساتھ الرٹ ہیں۔
انہوں نے حجاج کو ہدایت کی کہ دھوپ میں بیٹھنے سے گریز کریں اور ضرورت کے مطابق مشروبات استعمال کریں۔
سعودی وزارت صحت کی طرف مکہ اور مشاعر میں 32 صحت کے مراکز کو تیار کیا گیا ہے اور ان میں چھے ہزار سے زائد بیڈ لگائے گئے ہیں۔