مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے 28 جون کے شہداء کی برسی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا: 28 جون کو عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جن کا واحد جرم آزادی کے لئے جد و جہد اور غیر ملکی تسلط کو مسترد کرنا تھا۔
28 جون کا دن اسلامی ایران کی معاصر تاریخ کے دو اثر انگیز اور تلخ واقعات کی یاد تازہ کرتا ہے، ایک 1981 میں "حزب جمہوری اسلامی" کے دفتر میں دہشت گرد گروہ منافقین خلق کے ہاتھوں کیا جانے والا دھماکہ جس کے نتیجے میں حزب کے 72 ارکان شہید ہوئے جن میں ایرانی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ بہشتی بھی شامل تھے ۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا 1988میں صدام حسین کے حکم سے ایران کے شہر سردشت کے نہتے عوام پر کی گئی کیمیائی بمباری ہے، جس کے نتیجے میں 110 افراد شہید ہوئے تھے اور 8 ہزار سے زائد افراد کیمیکل پوائزننگ کا شکار ہوئے۔
جنرل باقری نے کہا کہ سردشت کے مظلوم عوام پر ڈھائے گئے جنگی مظالم اور کیمیائی حملوں کے اثرات آج بھی موجود ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد بین الاقوامی اداروں کی طرف سے ان دو انسانیت سوز واقعات پر عمدا خاموشی اختیار کی گئی۔ اس خاموشی نے آزادی اور انصاف کے متلاشیوں پر مغرب کے انسانی حقوق کے دوہرے معیار کو واضح کیا اور اس حقیقت کو ثابت کیا کہ قوموں کے واقعات کی مناسبتوں اور انسانی حقوق کو اس وقت تک بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہوگی جب تک وہ استعماری طاقتوں کے ناجائز مطالبات کو قبول نہیں کرتیں۔ بصورت دیگر، آزاد قوموں کو نہ صرف بین الاقوامی نظام کی حمایت حاصل نہیں ہوگی بلکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین ان استکباری طاقتوں کے ہاتھوں میں دوسری اقوام پر تسلط حاصل کرنے اور دھونس جمانے کا ذریعہ بن جائیں گے۔ لیکن چونکہ خدا کے وعدے کے مطابق جبر اور استبداد کبھی بھی دوام نہیں پائیں گے، اس لیے تاریخی تبدیلی کا یہ عمل ہمیشہ باطل پر حق کی فتح کی نوید بن کر مستضعف اقوام کی ڈھارس بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں واقعات کے مرتکب افراد کا عبرتناک انجام اس حتمی خوشخبری کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ صدام انتہائی ذلت و رسوائی کے ساتھ راہی ملک عدم ہوا اور کرائے کے منافقین کا دہشت گرد ٹولہ ماضی کی نسبت اب اس حد تک رسوا ہو چکا ہے کہ کوئی یورپی حکومت انہیں پناہ دینے کو تیار نہیں اور وہ عبرت کی مثال بن کر در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ منافقین کا یہ رسواکن انجام اسلامی جمہوریہ ایران کے ان نام نہاد مخالفین کے لیے درس عبرت ہے جو اپنی قوم اور وطن سے منہ موڑ چکے ہیں اور ایرانی قوم کے دشمنوں کی حمایت میں خوش ہیں۔