مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداروں سے ملاقات میں فرمایا کہ آپ جو اس شعبے میں ہر طرح سے کام کر رہے ہیں، جان لیں کہ آپ اسلامی نظام کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک میں کام کر رہے ہیں۔ عدلیہ اسلامی نظام کے قیام کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے، یہ واضح ہے کہ اگر ان بنیادی ستونوں میں خلل ہوگا تو پورے نظام میں بگاڑ پیدا ہوگا۔ اسی طرح یہاں اگر غلطیاں ہوتی ہیں، اگر کوئی خلل پڑتا ہے تو اس کا نتیجہ غیر معمولی ہے ہوتا ہے۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ معاشرے کی نفسیاتی سلامتی کا تحفظ عوامی حقوق کی بحالی کے مقدمات میں سے ایک ہے۔ اور یہ کہ چند لوگوں کا سوشل یا مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے لوگوں کے اعصاب پر سوار ہونا اور لوگوں کی ذہنی سلامتی سے کھیل کر انہیں خوفزدہ کرنا، عوامی حقوق کے خلاف ہے۔ عدلیہ کو منصوبہ بندی اور انضباط کے ساتھ باقاعدگی سے اس بارے میں اقدام کرنا چاہئے۔
رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ عدلیہ کو لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے، اگر کورٹس میں جانے والوم کو ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑے تو خواہ اس کا کیس حل بھی ہوجائے تو وہ ٹوٹے دل کے ساتھ گھر لوٹ جائے گا۔ جس کا یقینا برا اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ 28 جون 1981 کو ایران کی عدلیہ کے سربراہ سید محمد حسینی بہشتی اور 72 دیگر اعلی حکام اور شخصیات منافقین گروہ کی جانب سے ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہوئے۔
مزید تفصیلات کچھ دیر بعد۔۔۔۔۔۔